
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا حسين بن علي الجعفي، قال: سمعت حمزة الزيات، عن ابي المختار الطائي، عن ابن اخي الحارث الاعور، عن الحارث، قال: مررت في المسجد فإذا الناس يخوضون في الاحاديث، فدخلت على علي، فقلت: يا امير المؤمنين، الا ترى ان الناس قد خاضوا في الاحاديث، قال: وقد فعلوها؟، قلت: نعم، قال: اما إني قد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " الا إنها ستكون فتنة، فقلت: ما المخرج منها يا رسول الله؟ قال: كتاب الله فيه نبا ما كان قبلكم، وخبر ما بعدكم، وحكم ما بينكم، وهو الفصل ليس بالهزل، من تركه من جبار قصمه الله، ومن ابتغى الهدى في غيره اضله الله، وهو حبل الله المتين، وهو الذكر الحكيم، وهو الصراط المستقيم، هو الذي لا تزيغ به الاهواء ولا تلتبس به الالسنة، ولا يشبع منه العلماء ولا يخلق على كثرة الرد، ولا تنقضي عجائبه، هو الذي لم تنته الجن إذ سمعته حتى قالوا: إنا سمعنا قرءانا عجبا {1} يهدي إلى الرشد سورة الجن آية 1 ـ 2، من قال به صدق، ومن عمل به اجر، ومن حكم به عدل، ومن دعا إليه هدى إلى صراط مستقيم " خذها إليك يا اعور، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وإسناده مجهول وفي الحارث مقال.
عبد بن حمید ، حسین بن علی الجعفی ، حمزہ الزیات ، ابو المختار طائی حارث اعور کہتے ہیں کہ مسجد میں گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ لوگ گپ شپ اور قصہ کہانیوں میں مشغول ہیں، میں علی رضی الله عنہ کے پاس پہنچا۔ میں نے کہا: امیر المؤمنین! کیا آپ دیکھ نہیں رہے ہیں کہ لوگ لایعنی باتوں میں پڑے ہوئے ہیں؟۔ انہوں نے کہا: کیا واقعی وہ ایسا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: مگر میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”عنقریب کوئی فتنہ برپا ہو گا“، میں نے کہا: اس فتنہ سے بچنے کی صورت کیا ہو گی؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”کتاب اللہ، اس میں تم سے پہلے کے لوگوں اور قوموں کی خبریں ہیں اور بعد کے لوگوں کی بھی خبریں ہیں، اور تمہارے درمیان کے امور و معاملات کا حکم و فیصلہ بھی اس میں موجود ہے، اور وہ دو ٹوک فیصلہ کرنے والا ہے، ہنسی مذاق کی چیز نہیں ہے۔ جس نے اسے سرکشی سے چھوڑ دیا اللہ اسے توڑ دے گا اور جو اسے چھوڑ کر کہیں اور ہدایت تلاش کرے گا اللہ اسے گمراہ کر دے گا۔ وہ (قرآن) اللہ کی مضبوط رسی ہے یہ وہ حکمت بھرا ذکر ہے، وہ سیدھا راستہ ہے، وہ ہے جس کی وجہ سے خواہشیں ادھر ادھر نہیں بھٹک پاتی ہیں، جس کی وجہ سے زبانیں نہیں لڑکھڑاتیں، اور علماء کو (خواہ کتنا ہی اسے پڑھیں) آسودگی نہیں ہوتی، اس کے باربار پڑھنے اور تکرار سے بھی وہ پرانا (اور بے مزہ) نہیں ہوتا۔ اور اس کی انوکھی (و قیمتی) باتیں ختم نہیں ہوتیں، اور وہ قرآن وہ ہے جسے سن کر جن خاموش نہ رہ سکے بلکہ پکار اٹھے: ہم نے ایک عجیب (انوکھا) قرآن سنا ہے جو بھلائی کا راستہ دکھاتا ہے، تو ہم اس پر ایمان لے آئے، جو اس کے مطابق بولے گا اس کے مطابق عمل کرے گا اسے اجر و ثواب دیا جائے گا۔ اور جس نے اس کے مطابق فیصلہ کیا اس نے انصاف کیا اور جس نے اس کی طرف بلایا اس نے اس نے سیدھے راستے کی ہدایت دی۔ اعور! ان اچھی باتوں کا خیال رکھو“۔
سنن ترمذي/كتاب فضائل القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2906
امام ترمذی کہتے ہیں: - یہ حدیث غریب ہے، اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں،- اس کی سند مجہول ہے، حارث کے بارے میں کلام کیا گیا ہے۔
‘Abd ibn Humaid, Husayn ibn ‘Ali al-Ju‘fi, Hamzah al-Zayyat, Abu al-Mukhtar al-Ta’i, Harith al-A‘war, who said: “I went to the mosque and saw that people were busy talking idly and telling stories. I went to ‘Ali (may Allah be pleased with him) and said: ‘O Commander of the Believers! Do you not see that the people are indulging in meaningless talk?’ He said: ‘Are they really doing that?’ I said: ‘Yes.’ He said: ‘But I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: "Soon a great trial (fitnah) will come.” I asked: ‘O Messenger of Allah, what will be the way to safety from it?’He said: "The Book of Allah. In it are the reports of those who came before you and the news of those who will come after you. It is the decisive judgement among you. It is not a thing of jest. Whoever abandons it out of arrogance, Allah will break him, and whoever seeks guidance elsewhere, Allah will misguide him. It is Allah’s strong rope, it is the wise reminder, it is the straight path. Desires cannot deviate because of it, tongues do not falter with it, and scholars never have enough of it. Repetition does not make it old or boring, and its wonders never cease. It is the Qur’an, which when the jinn heard it, they said: ‘Indeed, we have heard a marvelous Qur’an, which guides to the right way, so we believe in it.’ Whoever speaks according to it has spoken the truth, whoever acts according to it is rewarded, whoever judges by it has judged justly, and whoever calls to it is guided to the straight path. O A‘war, remember these beautiful words." [Jami‘ al-Tirmidhi / Book: Virtues of the Qur’an / Hadith: 2906]
Imam
al-Tirmidhi said: This hadith is ghareeb (strange/rare). We only know it
through this chain. Its chain is weak, and there is criticism concerning
al-Harith (al-A‘war).