The Power of Thinking: A Divine Gift

2 views
Skip to first unread message

Junaid Tahir

unread,
Nov 8, 2025, 10:27:04 PM (5 days ago) Nov 8
to

The Power of Thinking: A Divine Gift

Thinking is one of the most profound blessings bestowed upon us by God. It is the foundation of our decisions, actions, and ultimately, the ...



Thinking is one of the most profound blessings bestowed upon us by God. It is the foundation of our decisions, actions, and ultimately, the course of our lives. The ability to reason, reflect, and imagine sets us apart and empowers us to shape our destiny. However, just like any other skill, the quality of our thinking requires deliberate effort and practice to refine.


Why Sharpening Our Thinking Matters

  1. Better Decision-Making:
    Clear and logical thinking enables us to evaluate situations accurately, weigh pros and cons, and choose the best course of action.

  2. Right Actions Come from Right Thoughts:
    Positive and constructive thinking leads to actions that align with our values and purpose, creating a life of meaning and fulfillment.

  3. Problem-Solving and Creativity:
    A sharp mind can approach challenges with innovative solutions and fresh perspectives, turning obstacles into opportunities.

  4. Emotional Resilience:
    Thought patterns influence how we perceive and respond to difficulties. Cultivating a positive mindset helps in overcoming negativity and stress.

  5. Improved Relationships:
    Thinking empathetically and critically about our interactions fosters better communication, understanding, and harmony with others.

  6. FULL ARTICLE : The Power of Thinking: A Divine Gift - Learn Something New !




______________________________________________________

احساس کمتری خود کو کسی سے کم تر سمجھنے، کسی محرومی کا شکار ہونے، اور خود ترسی میں مبتلا ہونے کا نام ہے۔ یہ کیفیت زندگی میں پیش آنے ...



احساس کمتری خود کو کسی سے کم تر سمجھنے، کسی محرومی کا شکار ہونے، اور خود ترسی میں مبتلا ہونے کا نام ہے۔ یہ کیفیت زندگی میں پیش آنے والے مختلف حالات سے تعلق رکھتی ہے۔

کچھ افراد کا ناخوشگوار یا محرومیوں بھرا بچپن انہیں احساس کمتری کا شکار کردیتا ہے، جبکہ کچھ زندگی میں کوئی بڑا مالی یا جذباتی نقصان اٹھانے کے بعد اس کیفیت کا شکار ہوجاتے ہیں کہ وہ اس کے ذمہ دار تھے یا وہ اسی نقصان کے مستحق تھے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ خود ترسی اور احساس کمتری آپ کی دماغی کارکردگی اور صلاحیتوں کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔

ایک بات اور یہ عادات آپ فوری طور پہ ترک کردیں ۔ 

یہ دراصل کسی شخص کو ہمیشہ منفی پہلو کی طرف متوجہ رکھتا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے اندر یا اپنے ارد گرد موجود مثبت چیزوں کو دیکھنے سے محروم رہ جاتا ہے۔

آج میں  آپ کو اسی احساس کمتری سے نمٹنے کے لیے کچھ تجاویز بتا رہے ہیں جنہیں اپنا کر وقتی طور پر حاوی ہونے والے محرومی کے احساس سے تو نمٹا جاسکتا ہے، تاہم اگر آپ بچپن سے اس کا شکار ہیں تب آپ کو اس لیے طویل المدتی حکمت عملی اور مثبت طرز عمل اپنانے کی ضرورت ہوگی۔

1:- اپنی پیٹھ تھپکیں


احساس کمتری کا شکار افراد کے لیے اپنی تعریف کرنا سب سے زیادہ ضروری عمل ہے کیونکہ ان کی زندگی میں اسی چیز کی کمی ہوتی ہے۔

دن کے اختتام پر اپنے دن بھر کے معمولات پر نظر ڈالیں اور ان کاموں کی تعریف کریں جن کی وجہ سے دوسرے آپ سے خوش ہوئے۔

یاد رکھیں کہ بعض دفعہ آپ ذاتی یا عملی زندگی میں ایسے افراد سے بھی گھرے ہوتے ہیں جو آپ سے حسد کرتے ہیں، ایسے لوگ آپ کے اچھے کاموں اور کامیابی پر بھی ہمیشہ تنقید کرتے رہیں گے لہٰذا آپ کو خود اپنے اچھے کاموں کو محسوس کرنا اور ان پر اپنی پیٹھ تھپکنی ہے۔

اپنے آپ کو بہتر سمجھیں لیکن خیال رکھیں کہ آپ کا یہ احساس، احساس برتری میں تبدیل نہ ہو جو احساس کمتری سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔

2:- سوشل میڈیا کا عمل دخل کم


متعدد تحقیقات میں یہ بات ثابت کی جاچکی ہے کہ سوشل میڈیا کا بہت زیادہ استعمال لوگوں کو احساس کمتری میں مبتلا کرنے کا سبب بنتا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر دوسروں کی ذاتی زندگی میں جھانکتے ہوئے لوگ اپنی زندگی کا اس سے موازنہ کرتے ہیں جس کے بعد انہیں اپنی زندگی کی نادیدہ محرومیوں کا احساس ہوتا ہے۔

یہ بھی یاد رکھیں کہ سوشل میڈیا پر نظر آنے والی ہر اچھی شے واقعی اچھی نہیں ہوتی۔ خصوصاً یہاں دکھائی دینے والے خوبصورت چہرے فوٹو شاپ اور فلٹرز کا کمال ہوتے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے۔

اسی طرح اپنی زندگی کو خوش باش اور بہترین پیش کرنے والے افراد بھی بعض اوقات حقیقت میں نہایت پریشان اور ناخوش ہوتے ہیں لہٰذا کبھی بھی کسی کی زندگی کا اپنی زندگی سے compares نہ کریں۔

مشغلہ تلاش کریں


اگر آپ ایک لگی بندھی گھر سے دفتر، اور دفتر سے گھر کی زندگی کے عادی ہیں تو اس معمول میں تبدیلی لائیں۔ اپنی پسندیدہ سرگرمیوں اور مشغلوں کو اپنائیں۔

مختلف کھیل، تخلیقی کام، کھانا پکانا، گھر سجانا، باغبانی، رضا کارانہ خدمات یا ایسے کام جن کی طرف آپ کا رجحان ہو، اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔

اپنے ہم مشغلہ افراد سے ملیں۔ ان لوگوں سے گفت و شنید اور میل جول سے آپ کے خیالات میں نیا پن پیدا ہوگا جبکہ آپ کو آگے بڑھنے کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔

غلطیوں سے سیکھیں


دنیا کا ہر شخص غلطی کرتا ہے لیکن اس غلطی سے سبق سیکھ کر دوبارہ نہ دہرانے کی صلاحیت چند لوگوں میں ہوتی ہے۔ دنیا کی تمام عظیم شخصیات اگر ابتدائی زندگی میں غلطیاں نہ کرتیں اور اس سے سبق نہ سیکھتیں تو وہ کبھی عظمت کے درجے پر فائز نہ ہوتیں۔

غلطیاں کرنا آپ کی صلاحیتوں اور کارکردگی کو بہتر بنانے کا موقع دیتا ہے۔ اپنی غلطی کو کھلے دل سے تسلیم کریں، اگر ممکن ہو تو اسے درست کریں ورنہ اسے ایک سبق کے طور پر یاد رکھیں۔

یاد رکھیں غلطی تسلیم نہ کرنا شخصیت کی خامی ہے، لیکن غلطی کو تسلیم کرکے طویل وقت تک اپنے آپ کو اس کے لیے مورد الزام ٹہراتے رہنا بہترین شخصیت کو بھی تباہ کرسکتا ہے۔

مثبت انداز فکر


مثبت رخ پر سوچنا زندگی کے بہت سے مسائل کو کم کر سکتا ہے۔ ہر نقصان اور ہر برائی سے کوئی بہتری تلاش کرنے کی کوشش کریں۔

اپنی ناقابل تلافی غلطیوں اور کوتاہیوں کو بھی اس لیے بہتر جانیں کہ وہ آپ کو اچھا انسان بننے اور بہتر زندگی کی طرف جانے میں مدد دیتی ہیں۔

یاد رکھیں احساس کمتری کسی شخص کی صلاحیتوں کو ضائع کرنے والا احساس ہے جس سے جلد سے جلد چھٹکارہ 

Junaid Tahir  
Blogger, Editor, Designer
Exceediance | allgoodschools
Reply all
Reply to author
Forward
0 new messages