خود
کو پاکستان کے تیز ترین ٹی وی چینل کے حوالے سے دعوی کرنےو الے دنیا ٹی
وی کی انتظامیہ کی ایک اور تیزی سامنے آئی ہے جس میں دنیا ٹی وی کی اعلی
انتظامیہ گزشتہ کئی سالوں سے خواتین اسٹاف کو جنسی ہراساں کرنے میں ملوث
ہے۔حیرت انگیز طور پر اس سلسلے میں نہ صرف دنیا ٹی وی کے مینجنگ ڈائر براہ
راست ملوث ہیں بلکہ دنیا ٹی وی کے مالک میاں عامر محمود بھی سب صورتحال
جاننے کے باوجود خاموش ہیں جس سے اس سارے معاملے میں ان کی نیم رضامندگی
ظاہر ہوتی ہے

اس سلسلے میں آن لائن خبررسا ں
ادارے کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا ٹی وی کی خاتون نامہ نگار
ماہین عثمانی دنیا ٹی وی کے مینیجنگ ڈائریکٹر کی جانب سے جنسی طور پر
ہراساں کی گئیں تھیں اور گزشتہ دو سالوں کے دوران ایم ڈی کی جانب سے متعدد
بار انہیں رات کے وقت فون کرنے کی کوشش کے علاوہ ٹیلی فون پر ان سے
تعلقات بڑھانے کی کوشش کی گئی تھی۔گزشتہ دو سال کے دوران اس قسم کی مسلسل
کوششوں کے بعد بالاخر ماہین کو دنیا ٹی وی سے استعفی دینا پڑا۔ ماہین کی
جانب سے دئیے گئے استعفے میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ دنیا ٹی وی کے
ایم ڈی یوسف بیگ مرزا کی جانب سے گیارہ مئی دو ہزارنو کو رات کے وقت انہیں
دو فون کالز کی گئی تھیں جس میں ان سے ان کے ذاتی موبائل پر بات چیت کرنے
اور تعلقات بڑھانے کی پیشکش کی گئی تھی۔اس واقعے کے بعد ماہین کی جانب سے
ڈائریکٹر نیوز اور ڈائریکٹر ہیومن ریسورس کو آگاہ کیا تھا۔بعد ازاں
ڈائریکٹر نیوز کی جانب سے اس معاملے کو اٹھانے پر ایم ڈی نے ان سے وعدہ
کیا تھا کہ وہ نہ صرف ماہین سے معافی مانگین گے بلکہ اس سلسلے میں وہ اپنی
غلطی پر نادم بھی ہیں۔بعدازاں اس واقعے کے حوالے سے دنیا ٹی وی کے مالک
میاں عامر محمود کو بھی باخبر کیا گیا تھا۔بعد ازاں کچھ عرصے بعد ایم ڈی
کی جانب سے نامعلوم وجوہات کی بنا پر ڈائریکٹر نیوز کو ان کے عہدے سے
ہٹادیا گیا تھا جبکہ وہ خود براہ راست نامہ نگارو مرد وخواتین کو ہدایات
جاری کرنے لگے تھے۔ اس موقع پر ان کی جانب سے ایک بار پھر ماہین کو اپنے
جال مین پھانسنے کی کوشش کی گئی تھی اور اپنی پوسٹ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے
ماہین کو تعلقات بڑھانے کے بدلے دیگر فوائد کا لالچ دیا گیا تھا۔ اس موقع
پر ماہین کی جانب سے براہ راست چینل مالک میاں عامر محمود سے رابطہ کیا گیا
تھا لیکن ان کی جانب سے کرائی جانےو الی یقین دہائی کے باوجود ایم ڈی کے
عزام میں اضافہ ہوتا گیا تھا۔ایم ڈی کی جانب سے مختلف انداز میں ماہین کو
تنگ کیا جانے لگا تھا جس کے بعد ماہین نے رواں ماہ کی پندر ہ تاریخ کو
میاں عامر محمود کےنام لکھے استعفے میں تمام تر تفصیلات لکھ کر ادارے سے
جان چھڑانا ہی مناسب سمجھا۔ ماہین عثمانی جو ایک سینئر نامہ نگار کی حیثیت
سے جانی جاتی ہیں کا کہنا ہے کہ میاں عامر کی جانب سے ایم ڈی کے خلاف نہ
تو ماضی میں کوئی قدم اٹھایا گیااور نہ ہی ان کے استعفی کے بعد ایم ڈی سے
کسی قسم کی پوچھ گچھ کی گئی ہے