Don't Read This Email Too - Disappointment (Urdu Email)

18 views
Skip to first unread message

Pak NGOs

unread,
Nov 18, 2022, 2:45:31 AM11/18/22
to Pak NGOs Mailing Group

Dear Members,

We are really disappointed to see that most of the members do not read the email text before replying. Recently, we sent out an email about Theatre Wallay's play, and were surprised to see that only two responses were relevant. The rest of the responses (even from executive directors and chairpersons of NGOs) were irrelevant. It was clear from their responses that they either did not read the email text or did not understand. Hence, we are explaining a few things in Urdu. 

سلام

اردو میں ای میل لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ بات سمجھ میں آئے۔ ہمیں لگتا ہے کہ انگریزی میں بعض مرتبہ بات سمجھ میں نہیں آتی۔ہماری باتیں یقیناً کڑوی ہیں مگر سچی بھی ہیں۔ 

اکثر ممران غیر متعلقہ جواب لکھتے ہیں۔ یہ نہایت غلط حرکت ہے۔ اس سے آپ احمق لگتے ہیں، اس کا کوئی فائدہ کبھی نہیں ہوتا۔ حال ہی میں ہم نے ایک ای میل لکھی کہ اسلام آباد کے ایک تھیٹر گروپ نے معذوری سے جڑے مسائل پر ایک ٹھیٹر ڈرامہ تیار کیا ہے۔ اگر کوئی این جی او معذور افراد کے عالمی دن کے حوالے سے کوئی تقریب کر رہی ہوتو تھٹیر والے وہاں وہ ڈرامہ پیش کر سکتے ہیں۔ اس کے جواب میں بعض این جی اوز نے فنڈ مانگنا شروع کر دیے۔ بعض نے اسلام آباد آنے جانے کا کرایہ یا اسلام آباد میں قیام کے حوالے سے ای میلیں کرنا شروع کر دیں۔ ہمیں ہر کسی کو یہ لکھنا پڑا کہ ای میل دوبارہ پڑھیں۔ اس میں کسی بھی تقریب میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔ نہ ہی کسی نے فنڈز کی فراہمی کے حوالے سے کوئی بات کی ہے۔ ہر جگہ کشکول لے کر پہنچ جانے سے آپ کی عزت میں اضافہ نہیں ہوتا۔ غیر متعلقہ جواب لکھ کر آپ اپنے بارے  میں منفی تاثر پیدا کرتے ہیں اور بس۔

جاب کی تلاش

یہی حرکت جاب کی متلاشی افراد بھی کرتے ہیں۔ کئی ایک کا خیال ہے کہ بس اندھا دھند سی وی پھینکتے جائیں تو نوکری مل جائےگی۔ یہ خیال بھی اُتنا ہی احمقانہ ہے جتنا ہر وقت، ہر کسی سے فنڈ مانگنا ۔ ہم بارہا یہ واضح کر چکے ہیں پاک این جی اوز کو سی وی نہ بھیجیں۔ پاک این جی اوز کی ویب سائٹس پر شائع ہونے والی جابز کے حوالے سے کہیں نہیں لکھا ہوتا کہ سی وی پاک این جی اوز کو بھیجیں مگر ہر روز ہمیں دس پندرہ سی وی وصول ہوتے ہیں۔ یہ حرکت اسٹوڈنٹس تو کرتے ہی ہیں دس دس سال کا تجربہ رکھنے والے بھی کرتے ہیں۔ہم پھر یہ واضح کرتے ہیں کہ ہم آپ کے سی وی کھول کر دیکھتے بھی نہیں۔ ایسی ای میل ہم بغیر دیکھے ڈیلیٹ کر دیتے ہیں۔

نوکری کے لئے اپلائی کیسے کریں

آپ کی لئے نصیحت یہ ہے کہ جب بھی کوئی جاب ویب سائٹ پر شائع ہو تو اس میں ایک سیکشن میں اپلائی کرنے کا طریقہ درج ہوتا ہے۔ اس طریقے کے مطابق اپلائی کریں۔ کسی این جی او نے آن لائن فارم دیا ہوتا ہے جسے فِل کرنا ہوتا ہے تو کسی این جی او نے سی وی ای میل کرنے کو کہا ہوتا ہے۔ اگر آپ ان کے بتائے طریقے کے مطابق اپلائی نہیں کریں گے تو آپ کو نوکری ملنے کا امکان صفر سے بھی کم ہوگا۔ اپلائی کرنے سے پہلے یہ بھی ضرور دیکھیں کہ آپ ان کی شرائط پر پورا اترتے ہیں کہ نہیں۔ اگر آپ کے پاس مطلوبہ قابلیت اور تجربہ نہیں تو پھر بھی نوکری ملنے کا امکان نہیں ہے۔آپ کو ٹیسٹ یا انٹرویو کے لئے کال بھی نہیں آئے گی۔ 

واٹس ایپ

پاک این جی اوز کی ویب سائٹ پر گزشتہ پانچ سال میں ہزاروں جابز شائع ہوئی ہیں ۔ ہمیں نہیں یاد پڑتا کہ کبھی  کسی این جی او نے اپنا سی وی واٹس ایپ پر بھیجنے کو کہا ہو۔ ہمیں نہیں معلوم ہمارے لوگوں کو سی وی واٹس ایپ پر بھیجنے کا مشورہ کس حکیم نے دیا ہے۔

پاک این جی اوز اور اخبار

پاک این جی اوز جنگ اخبار کی طرح ہے جس میں کئی کمپنیاں نوکریوں کے اشتہار دیتی ہیں۔ جب آپ جنگ اخبار میں نوکری کا اشتہار دیکھتے ہیں تو نوکری کی درخواست جنگ اخبار کو نہیں بھیجتے۔ اس کمپنی کو بھیجتے ہیں جس کی طرف سے اشتہار چھپا ہوتا ہے۔ اسی طرح جب پاک این جی اوز کی ویب سائٹ پر نوکری کا اشتہار چھپتا ہے تو درخواست پاک این جی اوز کو نہیں بھیجنی ہوتی۔ اس این جی او کو بھیجنی ہوتی ہے جس کی طرف سے اشہتار چھپا ہے۔

پاک این جی اوز اور فون کالز

پاک این جی اوز کا ویب سائٹ پر چھپنے والی جابز کی ریکروٹمنٹ سے قطعی کوئی لینا دینا نہیں ہوتا۔سو پاک این جی اوز کو فون کرنا قطعی بے کار ہے۔اگر آپ کو کوئی کام ہے تو واٹس ایپ پر پہلے میسج کریں، اپنا تعارف کروائیں  اور اپنا مسئلہ بتائیں۔ اگر ہماری ٹیم کو محسوس ہوا کہ بات کئے بغیر کام نہیں چل سکتا تو ہم خود کال کرلیں گے۔ ورنہ ہم کال نہیں اٹھاتے ۔ ہمیں ہر روز چارسو سے پانچ سو تک فضول کالز آتی ہیں۔

سب سے اہم بات

ہم بار بار واضح کر چکے ہیں کہ ہم کوئی این جی او نہیں ہیں۔ ہمارے فیس بک پر اور سوشل میڈیا پر اس حوالے سے معلومات درج ہیں۔ ہماری ویب سائٹ پر بھی ’اباؤٹ اس‘ والے صفحے پر واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ ہم این جی او نہیں ہیں۔ ہم این جی اوز کے حوالے سے ایک ویب سائٹ چلاتے ہیں مگر ہم خود بطور کمپنی رجسٹرڈ ہیں۔ ہم کوئی خیراتی ادارہ نہیں ہیں۔ ہم اپنی خدمات کا معاوضہ لیتے ہیں۔ ہم سے مفت کام کی توقع نہ رکھیں۔

یہ کچھ ضروری باتیں تھیں۔ عین ممکن ہے کہ آپ کو ہماری باتیں بری لگی ہوں۔ مگر ہم اس پر شرمندہ نہیں ہیں کیوں کہ یہ سچی باتیں ہیں۔ امید ہے آپ ناراض ہونے کی بجائے ان پر ٹھنڈے دل سے غور کریں گے اور فضول میں ای میلز اور کالز کر کے نہ اپنا وقت ضائع کریں گے اور نہ دوسرے ممبران کا۔ یاد رکھیں کہ فضول ای میل کرنے پر آپ بین ہو سکتے ہیں۔ 

اتنی لمبی ای میل پڑھنے کا شکریہ۔

ٹیم پاک این جی اوز      

 

 

Reply all
Reply to author
Forward
0 new messages