Forgiveness

1 view
Skip to first unread message

Shahzad Shameem

unread,
May 18, 2021, 12:38:43 PM5/18/21
to houstonia...@googlegroups.com

معافی/ مغفرت

Forgiveness 


51- سورۃ الذاریات- آیت 18 (وَبِٱلۡأَسۡحَارِهُمۡ يَسۡتَغۡفِرُونَ)-

ہر دن کی صبح ہی وہ اس خواہش کے ساتھ آغاز کرتے کہ وہ سلامت رہیں اور ہرشیطانی طاقتوں سے محفوظ رہیں۔

 

مفھوم: - ہمارے پاس یہ مذہبی تصور ہے کہ اللہ صرف درخواست یا دعا کے ذریعہ معافی دیتا ہے۔ لیکن جومجھے قرآن مجید سے نظریہ ملا ہے۔ جی ہاں! معافی مانگنا اچھی چیز ہے لیکن یہ سب کچھ ایسا نہیں ہے۔ فرض کریں میں بیمار ہوں۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ مجھے صحت عطا کرے۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ صرف دعا مانگنے سے، وہ مجھے صحت دے گا۔  حقیقت میں، صحت اور بیماری سے نجات کیلیےمجھے دستیاب اقدامات یعنی دوائیوں کے استعمال کیلیے اپنے محدود ذرائع استعمال کرنا ہوں گے اور پھر اللہ سے آپنی صحتیابی کییلیے دعا کرنی ہوگی۔

 

 11- سُوۡرَةُ هُود-آیت نمبر 114

(وَأَقِمِ ٱلصَّلَوٰةَ طَرَفَىِ ٱلنَّہَارِ وَزُلَفً۬ا مِّنَ ٱلَّيۡلِ‌ۚ إِنَّ ٱلۡحَسَنَـٰتِ يُذۡهِبۡنَ ٱلسَّيِّـَٔاتِ‌ۚ ذَٲلِكَ ذِكۡرَىٰ لِلذَّٲكِرِينَ)-

  

مفھوم:- ہمیشہ دن کے دونوں سرے (ظہر/دلوک اور (فجر) یعنی (صبح) اور(شام) وقت کو صلاۃ/عبادت کریں۔ اس میں کوئی شک نہیں نیک اعمال انسانوں کی برائیوں کوچھپاتے ہیں۔ یہ ان لوگوں کے لئے بہترین ہے جو عملی طور پر قرآنی اصولوں کو اپناتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ صلاۃ نیک کام ہے لیکن حسنات ایک ایسا کام ہے جس کے ذریعہ ہم دوسروں لوگوں یا معاشرے کی بہتری کرتے ہیں۔ اگر ہمارےھاں غربت ہے۔ تواس کو صرف اسی صورت میں ختم کیا جاسکتا ہے جب ہم غریبوں لئے اصلاحات کریںگے۔ تو اللہ صرف دعا  معاف مانگنے سے معاف نہیں کرتا۔

 


 لاعلمی/نادانی میں کیےگے گناہوں کی معافی:-


6-سورہ ٔمائدہ-آیت نمبر 54  

(أَنَّهُ ۥ مَنۡ عَمِلَ مِنكُمۡ سُوٓءَۢا بِجَهَـٰلَةٍ۬ ثُمَّ تَابَ مِنۢ بَعۡدِهِۦ وَأَصۡلَحَ فَأَنَّهُ ۥ غَفُورٌ۬ رَّحِيمٌ۬)۔

تم میں سے کوئی نادانی / جہالت سے کوئی غلط کام کرتا ہے اور بعد میں اس کیلیے توبہ کرلیتا ہے، آپ کو یقینا یہ معلوم ہوگا کہ اللہ ہی اس کا مددگار/رحم کرنے والا ہے۔

 

مثال کے طور پر:- اگر کوئی شخص قرآنی رہنمائی سے ہٹ گیا لیکن اس کی جدوجہد حقیقت کی تلاش میں رہی جب ہی اس کے پچھلے گناہ معاف ہوجائیں گے جب وہ توبہ کرتا/کرتی ہے تو وہ ہمیشہ کے لئے ہونی چاہئے/ہمیشہ کیلیے اس پرے کام سے باز رہےگا/رہےگی۔

 

وضاحت:- بہت سارے مذہبی رہنما لوگوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ ایک ایسی رات جسے صحابہ اکرام 'براٰت' یا 'قدر' رات کہا کرتے تھے۔ جس میں ہر شخص گناہوں کو معاف کرنے کی درخواست کی جاتی ہے۔ اور اس کے سارے گناہ معاف ہو جاہینگیں ممکن نہیں ہےکرنا کچھ نہیں کرنا اور ایک ہی رات میں سب سے آسان حل تلاش کرنا۔


تحریر: انجینئر/ محمدؐ طفیل شاد

ترجمہ:   ڈاکٹر/ شہزاد شمیم






DR. SHAHZAD SHAMEEM
HERBALIST & NUTRITIONIST
Whats aap: 0092-333-5036627
Facebook ID: shahzad.shameem

Reply all
Reply to author
Forward
0 new messages