قرآن میں خاوند کا ایک سے زیادہ شادیوں کی اجازت
Polygamy in the Quran
4-سورۃ النساء-2
وَآتُوا الْيَتَامَىٰ أَمْوَالَهُمْ وَلَا تَتَبَدَّلُوا الْخَبِيثَ بِالطَّيِّبِ وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَهُمْ إِلَىٰ أَمْوَالِكُمْ إِنَّهُ كَانَ حُوبًا كَبِيرً
وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَىٰ فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَلَّا تَعُولُو۔
بیوہ بھی یتیموں کی فہرست میں شامل ہیں۔
مذکورہ آیت پر گفتگو کرنے سے پہلے یہ بتانا ضروری ہے کہ عربی زبان میں الْيَتَمَٰ کا صرف بے بس ہونے کا مطلب ہے۔ اس طرح سے جن بچوں کے باپ مر جاتے ہیں وہ یتیم ہوجاتے ہیں.ان کو الْيَتَامَىٰ کہا جاتا ہے۔ اسی طرح وہ عورتیں جن کا شوہر مر جاتا ہے وہ بھی بے بس ہوجاتی ہیں۔ ان خواتین کویتیم / الْيَتَامَىٰ بھی کہا جاتا ہے ۔ ایسی خواتین کو پناہ دینے اور انہیں شادی کا حق دینے کے لئے ایک ہنگامی (مرد ایک سے ذیادہ شادی کا) اصول بنایا گیا ہے۔ جب کبھی معاشرے میں کوئی حادثہ، جنگ، جہاد ہوتا ہے یا کسی بھی وجہ سے بھی خواتین کی تعداد (مردوں سے زیادہ) بڑھ جاتی ہے تب تک مرد ایک سے زیادہ عورتوں سے شادی نہیں کرسکتا، جب تک وہ عورت (یتیم) اپنی شادی کا حق نہیں لے سکتی ہے۔
یہ اجازت نہیں ہے بلکہ (بے بس بیوہ) خواتین کو شادی کا حق دینے کے لئے چار خواتین تک شادی کرنے کا حکم ہے۔ یتیموں کی املاک کی دیکھ بھال کرنے اور بالغ ہونے پر ان کے حوالے کرنے / واپس کرنے کا ایک ہنگامی حکم ہے۔ حقیقت کے مطابق (جب خاوند مر جاتا ہے) نہ صرف بچے بلکہ خواتین بھی بے بس ہوجاتی ہیں۔ پھر پناہ اور شادی کو حق دینے کے لئے (4-سورۃ انساء-3) میں حکم موجود ہے۔
4-سورۃ النساء-19 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے، اسکا مفھوم کچھ ہوں ہے:-
اور اگر آپ کے معاشرے میں یہ حالت ہے کہ کوئی بھی مرد غیر شادی شدہ نہیں ہے) اور آپ کو خوف ہے کہ (یتیموں / بیوہ خواتین کو شادی کا حق دینے کے بعد) آپ توازن برقرار نہیں رکھ سکتے ہیں۔ پھر ان یتیموں / خواتین سے شادی کرو جو آپ "کو" پسند کرتی ہیں۔ ((4/19)) نکاح کرو، دو، تین یا چار سے، تاکہ وہ معاشرے میں ایڈجسٹ ہوسکیں اور انہیں اپنے جنسی حقوق ((Biological Needs)) حاصل کر سکیں)۔ لیکن اس خوف سے کہ آپ ان کے مابین توازن برقرار نہیں رکھ پائیں گے تب ہی شکست خوردہ قوم سے تعلق رکھنے والی عورت یا کنبہ میں سے صرف ایک لڑکی اورآپکی پناہ میں آجاتی ہے (پھر ایک سے زیادہ شادی کرنے کا یہ نکاح سے ذیادہ والی شرط اس پر لاگو نہیں ہوتی) تاکہ عدم توازن نہ ہو۔
خلاصہ:- مذکورہ آیت سے مذہبی لوگوں نے عام وقت میں چار عورتوں سے شادی کرنے کا تصور لیا ہے .. جہاں بطور فَانكِحُوا عبوری مدت کا حکم ہے لیکن اجازت نہیں۔ یہ عبوری مدت کے لئے عارضی حکم ہے۔ جب معاشرے میں خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے تو اس وقت اور حالات کیلیے، مردوں کو ایک سے چار تک کیلیے شادیوں کی اجازت دی گئی ہے تاکہ خواتین اپنے جنسی حقوق قانونی طریقے سے حاصل کر سکیں (بے راہ روی، فحاشی اور زنا کاری کا خاتمہ کیا جاسکے)۔
اس آیت میں فَانكِحُوا غیر مشروط ہونا شرط ہے۔
تحریر: انجینئر/ محمدؐ طفیل شاد
ترجمہ: ڈاکٹر/ شہزاد شمیم
Regards
Ghulam Yusuf
To view this discussion on the web visit https://groups.google.com/d/msgid/houstonianpakistani/1711392068.2591888.1622600053174%40mail.yahoo.com.