![]() |
ویب ڈیسک اسلام آباد : سیاسی رہنماؤں اور تجزیہ کاروں نے مطالبہ کیا ہے کہ جماعت اسلامی تباہی کی طرف جارہی ہے، منور حسن شہادت پر دہشت گرد اور فوجیوں سے متعلق اپنا بیان واپس لیں، جماعت اسلامی کے رہنما کا کہنا ہے کہ منور حسن کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا جس سے تنازع کھڑا ہوا۔ سماء کے پروگرام ندیم ملک ود لائیو میں وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ امیر جماعت اسلامی منور حسن نے حکیم اللہ محسود کو شہید قرار دے کر افواج پاکستان، شہریوں اور دیگر فورسز کے شہداء کے لواحقین کے ساتھ بہت ظلم اور زیادتی کی ہے، منور حسن چاہے کسی کو کچھ بھی سمجھتے ہوں انہیں یہ بیان نہیں دینا چاہئے تھا یہ غیر ذمہ دارانہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی نے منور حسن کے بیان کی وضاحت نہیں کی بلکہ اس کا دفاع کیا، فوجی ہمارے کل کیلئے اپنا آج قربان کرتے ہیں، فوج اپنے شہداء کی وارث ہے، منور حسن کے بیان پر آئی ایس پی آر کا رد عمل بالکل درست ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی اس بیان کے ساتھ آگے نہیں چل سکتی، منور حسن کو اپنے اس بیان سے پیچھے ہٹنا پڑے گا۔ پیپلزپارٹی کی رہنما شہلا رضا کا کہنا ہے کہ لیاقت بلوچ نے منور حسن کے بیان کو پارٹی پالیسی کے طور پر تسلیم کیا، امیر جماعت اسلامی کا بیان غداری کے مترادف ہے۔ شہلا رضا کا کہنا ہے کہ طالبان جب بھی دھماکے کرتے ہیں تو ان کی کوئی بھی حمایت نہیں کرتا، سب اس کی مذمت کرتے ہیں کیوں کہ ان میں بے گناہ شہری، فوجی اور سیکیورٹی اہلکار شہید ہوتے ہیں۔ ایک موقع پر انہوں نے الزام لگایا کہ امریکا، روس اور پاکستان کے درمیان جنیوا میں مذاکرات کے دوران ضیاء الحق نے اس کی مخالفت کی وہ جنگ سے نکلنا نہیں چاہتے تھے کیوں کہ انہیں ڈالرز مل رہے تھے شہلا رضا نے مزید کہا کہ القاعدہ کے 8 بڑے لوگ جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے گھروں سے پکڑے گئے۔ معروف تجزیہ کار ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ یہ بحث شروع ہی نہ ہوتی تو اچھا تھا، ہمارا کام نہیں کہ یہ فیصلہ کریں کہ کون شہید ہے کون نہیں، اس کا فیصلہ اللہ کو کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ دہشت گردی، اغواء برائے تاوان اور دیگر جرائم کرتے ہیں اور پاکستان کیخلاف بھارت سے پیسہ لیتے ہیں وہ کس طرح شہید کہلا سکتے ہیں۔ ہارون الرشید کا مزید کہنا ہے کہ ہمارے فوجی ہمارے محافظ ہیں، انہوں نے اس ملک کے لئے اپنے سینوں پر گولیاں کھائیں، جماعت اسلامی کو چاہئے کہ وہ غلطی تسلیم کرے اور منور حسن اپنا بیان واپس لیں۔ حافظ نعیم الرحمان کے ایک الزام پر انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی طالبان کیلئے نہیں لکھا، ہمیشہ جہاد کی حمایت کی اور کرتا رہوں گا، کالعدم تحریک طالبان پاکستان میں شامل لوگ درندے ہیں، ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، ترکی اور ملائیشیا سے مسلمان ماہر نفسیات بلا کر پوچھیں وہ بھی ان لوگوں کو نارمل نہیں کہیں گے۔ انہوں نے رانا ثناء اللہ کی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی تباہی کی طرف جارہی ہے۔ جماعت اسلامی کے رہنما حافظ نعیم الرحمان نے منور حسن کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جارہا ہے جس سے تنازع کھڑا ہوگیا، امیر جماعت اسلامی نے میجر ثناء اللہ کی شہادت پر اظہار مذمت کیا اور طالبان سے کہا تھا کہ وہ اپنی افواج کے خلاف ایسے اقدامات نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو الجھانا نہیں چاہئے، آل پارٹیز کانفرنس میں طالبان سے مذاکرات کرنے کا اختیار حکومت کو دیا گیا، امریکا نے میزائل حملہ کرکے پاکستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات کو سبوتاژ کیا۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جنرل ضیاء الحق کو شہید سمجھتا ہوں، ذوالفقار علی بھٹو نے ملک تقسیم کیا اور اپنے ہی لوگوں کے خلاف فوجی آپریشن کرائے، انہیں سپریم کورٹ نے سزا دی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ روس کے خلاف جنگ میں پاک فوج نے افغانوں کی مدد کا اعلان کیا تھا، افغانستان میں طالبان کی حکومت پاکستان کو تسلیم کرتی تھی۔ امریکا کی جنگ سے متعلق حافظ نعیم کہتے ہیں کہ پہلے بھی اس کی مخالفت کی آج بھی کرتے ہیں، جماعت اسلامی نے ہمیشہ واضح طور پر کہا کہ پاکستان کی حفاظت کرنے والے فوجیوں کو شہید سمجھتے ہیں۔ ایک موقع پر انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایس پی آر کے پابند نہیں کہ ان کے مطابق جواب دیں اور نہ ہی جماعت اسلامی کو کسی ادارے سے حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہے، ہم نے افغانستان اور بنگلہ دیش میں پاکستان کے استحکام کی جنگ لڑی۔ ندیم ملک ود لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) مسعود الحسن کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے بانی ابوالاعلیٰ مودودی نے اپنی کتاب میں واضح کیا ہے کہ کون شہید ہے اور کون نہیں، منور حسن کا بیان ان کی ذاتی رائے ہے، حکیم اللہ کو شہید کہنے اور فوجی کو شہید نہ ماننے پر ان سے پوچھوں گا کہ کیا وہ طالبان کی شریعت کو تسلیم کرتے ہیں۔ مسعود الحسن مزید کہتے ہیں کہ پاکستانی فوج امریکا کی حمایت یا ان کیلئے نہیں لڑرہی، کالعدم تحریک طالبان پاکستان اپنی فوج کے خلاف کارروائیاں کررہی ہے، آئی ایس پی آر نے اپنے افسران اور جوانوں کی شہادت کا دفاع کیا جو ان کا حق ہے۔ سماء |
|
|
|