اعتراف کرنے کی ہمت

0 views
Skip to first unread message

Junaid Tahir

unread,
Nov 24, 2022, 9:41:44 PM11/24/22
to
ہمارے سماج میں بچوں کی تربیت سے پہلے والدین کی تربیت کرنا زیادہ ضروری ہے۔ بچوں کی تعلیم و تربیت اور نشو و نما میں والدین شدید قسم کی کوتاہیوں کے مرتکب ہوتے ہیں، لیکن ان کی اکثریت کو اس کا احساس ہی نہیں، اور جن کو کچھ احساس ہو بھی جائے تو اعتراف کرنے کی ہمت کم ہی جٹا پاتے ہیں۔
ہمارے ہاں بالعموم اپنے بچوں سے مکالمے کا کوئی رواج نہیں ہے۔ بچہ کیا سوچتا ہے، اکثر والدین کو معلوم نہیں ہوتا، نہ ہی وہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ آپ کا بچہ اگر اپنے اندر اٹھنے والے سوالات، اپنے عجیب و غریب خیالات، اپنے خدشات، خوف، اندیشے، اپنے مشاہدات اور ان سے نکالے ہوئے غلط، درست اندازے، آپ سے ڈسکس نہیں کرتا تو آپ ناکام والدین ہیں۔ اگر بلوغت کے قریب وہ اپنے اندر جسمانی اور ذہنی تبدیلیوں میں آپ کی براہ راست رہنمائی سے محروم رہتا ہے تو آپ ناکام والدین ہیں، اگر اس سے کوئی غلطی ہو جائے اور وہ ضمیر کی خلش کا شکار ہو، اور وہ اس گھٹن سے نجات پانے کے لیے آپ کو بتا بھی نہ پائے، تو آپ ناکام والدین ہیں، اگر اسے یہ اعتماد نہیں ہے کہ اس کی غلطی پر ڈانٹ ڈپٹ کے بعد، بلکہ مار پیٹ کے بعد بھی، اس سے قطع تعلق نہیں کیا جائے گا، اسے گھر سے نکال نہیں دیا جائے گا، بہن بھائیوں، رشتہ داروں میں اسے نکو نہیں بنایا جائے گا، تو آپ ناکام والدین ہیں۔ 


ماں باپ کو دل کی باتیں بتانے کے لیے ترسنے والا چھوٹا سا بچہ، جو کبھی خود سے باتیں کر کے دل ہلکا کر لیا کرتا تھا، یا کسی ہم عمر، ہم جماعت سے بات کر کے تسکین ڈھونڈتا تھا، اب بڑا ہو گیا ہوتا ہے۔ اس نے اپنی باتوں کے لیے دوسرے محرم تلاش کر لیے ہوتے ہیں۔ اب اس کا تعلق بھی والدین سے چند ہدایات تک محدود ہوجاتا ہے کہ آپ نے دوا وقت پر لے لی؟ آپ نے کھانا کھا لیا؟ مارکیٹ جا رہا ہوں، آپ کو کچھ منگوانا ہو تو بتائیے، وغیرہ وغیرہ۔ دل سے دل تک کا راستہ ماہ و سال کی ریت میں پٹ چکا ہوتا ہے، اس کی بازیافت اب ممکن نہیں ہوتی۔
 
Reply all
Reply to author
Forward
0 new messages