اسلامو فوبیا ! یہ بھی نعمت ہے

7 views
Skip to first unread message

Nehal Sagheer

unread,
Mar 23, 2023, 6:08:15 AM3/23/23
to
اسلامو فوبیا ! یہ بھی نعمت ہے

ممتاز میر
 
  فوبیا مریضانہ خوف کو کہا جاتا ہے۔ایسا خوف جس کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔یہ کم و بیش ہر شخص میں ہوتا ہے ۔مثلا کچھ لوگ پانی سے ڈرتے ہیں جسے Hydrophobiaکہا جاتا ہے۔کچھ لوگ اونچائی سے ڈرتے ہیں جسے Acrophobiaکہا جاتا ہے۔اسی طرح کچھ لوگ اندھیرے سے ڈرتے ہیں اور خواتین چھپکلی اور چوہے سے ڈرتی ہیں۔یہ نفسیاتی امراض ہیں۔انسان کے دماغ میں یہ خوف بیٹھا ہوتا ہے جب کہ حقیقتاً یہ چیزیں ڈرائونی نہیں ہوتیں۔ایسا ہی ایک خوف آجکل بہت سی غیر اقوام میں عام ہے جسے اسلاموفوبیا کہا جا رہا ہے۔ابھی ابھی ۱۵ مارچ کو اقوام متحدہ نے اس کا پہلا عالمی دن منایا ہے ۔یہ کوئی نیا مرض نہیں ہے بلکہ گزشتہ ۱۴۰۰ سالوں سے یہ یہودونصاریٰ میں پل رہا ہے ۔آج کچھ اور قومیں بھی اس خوف میں مبتلا ہوچکی ہیں،اور دنیا چونکہ آج عالمی گاؤں بن چکی ہے اور میڈیا کی آنکھ سے کچھ بھی چھپا نہیں ہے اسلئے اسلاموفوبیا کے مظاہر اور مناظر بہت عام ہوچکے ہیں۔ سال گزشتہ اقوام متحدہ کو یہ سمجھایا گیا کہ اسے بھی ایک تہوار کے طور پر منانے کا اہتمام کیا جائے ، جیسے کہ women's day and parent's day وغیرہ منائے جاتے ہیں ۔اس سے ظالموں کا تو کچھ بگڑتا نہیں مگر مظلوم کے جذبات کی نکاسیcathrisis وقتی طور پر ہی سہی ہوجاتی ہے۔وہ مطمئن ہو جاتا ہے کہ اس دن میں تھوڑی بہت ہی سہی کسی کومیری فکر ہے۔
   اسلاموفوبیا نامی مرض ہزار سال پرانی صلیبی جنگوں میں بھی بڑی شدت سے عود کر آیا تھا ۔اب چونکہ امریکی صدر نے ۹؍۱۱ کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر گرا کربقول خود صلیبی جنگوں کا آغاز کر دیا ہے تو ظاہر ہے کہ اسلامو فوبیا کے آغاز کا اذن بھی انھوں نے ہی دیا ہے ۔ہمارے مطالعے کے مطابق ۹؍۱۱ کے پیچھے بہت ساری وجوہات تھیں۔سب سے پہلے تو یہ کہ اس وقت اسرائیل شدید دباؤ میں تھا ۔اس دباؤ سے اسے نکالنا پہلا مقصد تھا ،دوسرا مقصد تھا افغان سرزمین میں دبے وسائل کو لوٹنا ۔اس کے لئے پہلے تو ملا عمر کو دباؤ میں لینے کی کوشش کی گئی۔انھیں یہاں تک وارننگ دی گئی کہ یا توcarpet of dollars قبول کرین یا carpet of bombs ۔مگر اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی ،کے مصداق ملا عمر نے کسی کے کسی طرح کے دباؤ میں آنے سے انکار کر دیا ۔نہ اپنوں کے نہ غیروں کے۔تیسری وجہ یہ تھی کہ اس وقت امریکہ و یورپ میں اسلام کی تبلیغ و قبولیت کی لہر چلی ہوئی تھی جو اسلام دشمنوں کی نیندیں اڑائے ہوئے تھی ،توایک تیر سے کئی شکار کرنے کی غرض سے ٹوئن ٹاورس گرادیئے گئے ۔پھر اس کی آڑ میں تیل کے ذخائر پر بھی قبضہ کر لیا گیا ۔مگر اللہ نے اپنی سنت کے مطابق اس شر سے بھی خیر ہی برآمدکر وایا ۔اخباری خبروں کے مطابق اسلام کے مطالعے میں دس گنا اضافہ ہوا اور قبولیت اسلام میں کوئی کہتا ہے دس گنا اور کسی کی رپورٹ تھی چار گنا اضافہ ہوا ۔جب صورتحال یہ ہو تو یہ بھی طے ہے کہ کھسیانی بلی کھمبا نوچے گی ہی ۔بالکل اسی حساب سے مشرق ومغرب میں اسلاموفوبیا کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا۔جولائی ۲۰۰۹ میں جرمنی کی کورٹ میں ایک مصری باحجاب خاتون مروہ الشربینی کا ایک جرمن مرد کے ہاتھوں قتل ہوگیا تھا ۔اسے خاتون کے حجاب سے شدید خوف و نفرت محسوس ہوئی جس نے اسے اس سیاہ کارنامے پر مجبور کیا۔یہ ایک واقعہ تھا جو ہماری یادداشت میں اٹک کر رہ گیا تھا ۔ورنہ اس طرح کے ہزاروں واقعات مغرب میں روز ہوتے ہیں ۔کچھ اخبارات میں رپورٹ ہو پاتے ہیں اور زیادہ رپورٹ ہو نہیں پاتے ۔مغرب نے توہین رسالت میں مہارت حاصل کرلی ہے،وہی مغرب ہولوکاسٹ پر انگلی اٹھاتے ہوئے جس کی روح کانپتی ہے ۔ بے شرمی کی انتہا یہ ہے کہ اس کے باوجود بھی وہ اپنے آپ کو مہذب کہتے ہیں ۔امریکہ جسے سپر پاور کہا اور سمجھا جاتا ہے جہاں دنیا کے سب سے اچھے لوگ بستے ہیں،توہین قرآن کو اپنے مسلم قیدیوں کو ٹارچر کرنے کے لئے ایکTool کے طور پر استعمال کر چکا ہے۔ثنا خوان تقدیس مغرب اندازہ لگائیں کہ یہ اسلام و مسلم دشمنی میں کس حد تک گر چکے ہیں ۔کیا اس کے لئے ایک نوبل پرائز الگ سے قائم نہیں کیا جانا چاہئے۔ ان کے پادری و پوپ تک اسلام دشمنی میں ذلت کی انتہا تک پہونچے ہوئے ہیں ۔کوئی قرآن جلانے کی بات کرتا ہے تو کوئی حضور  ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے میں گنواروں سے نیچے گر جاتا ہے۔سب سے بڑے پوپ بینیڈکٹ تک اسلام اور رسولﷺ دشمنی میںاپنا آپا کھو دیتے ہیں۔ستمبر ۲۰۰۶ میں جرمنی میں ایک بڑے مجمعے کے سامنے حضور ﷺ کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ محمد(نعوذ باللہ) کیا نیالائے تھے،اور یہ کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا ۔اسے کیا کہا جائے گا؟کم ظرفی ،کم عقلی ،ہٹ دھرمی یا حسد کی انتہا۔ہمیں پوپ کی حالت کو بیان کرنے کے لئے صحیح الفاظ نہیں ملتے۔
   ابھی چند سال پہلے ۱۵ مارچ ۲۰۱۹ کو نیوزی لینڈ کے مشہور شہر کرائسٹ چرچ میں اسلاموفوبیا کا سب سے زیادہ خوفناک واقعہ پیش آیا تھا۔جس میں ایک آسٹریلین نے دو مختلف مساجد میں گھس کر ۵۱ لوگوں کو شہید کر دیا تھا ۔اللہ کا شکر ہے اس وقت وہاں کی وزیر اعظم محترمہ جسنڈا آڈرن اور عوام نے مسلمانوں کے آنسو پونچھنے کی کوشش کی تھی۔ اس وقت کرائسٹ چرچ کی عوام نے زخمی دل مسلمانوں کے ساتھ جو سلوک کیا تھا ہمیں یقین ہے کہ اس سے اسلام دشمنوں کے سینوں پر سانپ لوٹ گئے ہوں گے۔ نیوزی لینڈ کی عوام نے کچھ دنوں تک نمازیوں کے پیچھے بیٹھ کر ان کی حفاظت کی تھی ۔اس سے ایک فائدہ مزید یہ ہوا کہ ان کا مسجد سے تعارف ہوگیا ۔کیا کیا بیان کریں۔ اسلاموفوبیا نے اسلام دشمنوں کے دل ودماغ کو گہرائیوں تک سڑا کر رکھ دیا ہے۔
                                       اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے؍اتنا ہی یہ ابھرے گا جتنا کے دباؤگے
   آئیے اب دیکھتے ہیں کہ اللہ نے اسلاموفوبیا کو نعمت کس طرح بنا دیا ہے ۔مسلمان اس وقت دنیا کی کمزور ترین اور احمق ترین قوم ہے ۔ان کے بس کی بات ہی نہیں کہ اسلام کے پیغام کو دنیا کے کونے کونے تک پہونچا سکیں۔اسلامو فوبیا کے ذریعے اسلام جھونپڑیوں اور محلوں میں ہر جگہ پہونچ رہا ہے ۔اور اس کے نتائج بھی ظاہر ہو رہے ہیں ۔ یہ نتائج پھر کھسیانی بلیوں کو کھمبا نوچنے پر مجبور کر رہے ہیں ۔بڑھنے دیجئے جو مزید اسلامو فوبیا بڑھتا ہے اگر نتائج حق کے پیاسوں کی تشنگی دور ہونے کی صورت میں نکلتے ہیں۔ابھی کل ہی ہم نے اخبار میں پڑھا کہ سابق امریکی پادری ہلاریون ہیگی نے ابھی کچھ ہی پہلے اسلام قبول کرلیا ہے اور اپنا نام سعید عبد اللطیف رکھ لیا ہے ۔اپنے اس عمل کو انھوں نے گھر واپسی قرار دیا ہے۔(۲)گیرٹ ولڈرس بدنام زمانہ ڈچ سیاستداں جس نے چند سال پہلے اسلام دشمنی میں بہت شہرت حاصل کی تھی ،اس کے دست راست جورم وان کلیورین نے بھی اسلام دشمنی میں اس کا پورا ساتھ دیا تھا ،قرآن کا مطالعہ اس لئے شروع کیا تھا کہ اتنی ضخیم کتاب میں کچھ نہ کچھ تو خامی؍غلطی مل ہی جائے گی۔مگر فروری ۲۰۱۹ میں اسلام قبول کرنے پر اس کے اس سفر کا اختتام ہوا۔اب وہ اپنی پرانی غلطیوں کی تلافی کے لئے پر عزم ہے(۳)سلویا رومانواٹلی کی امدادی کام کرنے والی خاتون تھی اسے صومالیہ کے ’’الشباب دہشت گردوں‘‘ نے اغوا کر لیا تھا جس کی بنا پر اٹلی میں تہلکہ مچ گیا تھا ۔اسلام اور مسلمانوں کو جو ممکن تھی وہ گالیاں دی گئیں ۔ اسے جب دہشتگردوں نے آزاد کر کے نومبر ۲۰۱۸ میںاٹلی بھیجا تو وہ عایشہ بن چکی تھی ۔اب اٹلی کی ساری گالیوں کا رخ عائشہ کی طرف ہو گیا۔ ایسے درجنوں کیس ہیں کہ لوگ ’’دہشت گردوں ‘‘ کی قید میںرہے اور ہمیشہ کے لئے اسلام کے قیدی بن گئے۔(۴)لارین بوتھ برطانیہ کی صحافی اور براڈ کاسٹر ۔برطانیہ کے اس وقت کے وزیر اعظم ٹونی بلیئر کی سالی ۔اکتوبر ۲۰۱۰ میں جب یہ مسلمان ہوئیں تو ٹونی بلیئر اپنے آقا کے ساتھ مل کر طالبان سے صلیبی جنگ لڑ رہے تھے۔ (۵)دانیال اسٹرچ ایک سوئس سیاستداں تھا جس نے سوئٹزرلینڈ کی مساجد کے مناروں پر پابندی کی مہم چلائی تھی ۔ ۲۰۰۳ سے ۲۰۰۷ تک سوئس پیوپلز پارٹی کا صدر بھی رہا ۔اسلام دشمنی میں ہی اس نے قرآن پڑھنا شروع کیا اور ۲۰۰۵ میں مسلمان ہو گیا ۔اب اس عزم کے ساتھ زندہ ہے کہ یورپ کے ہر بڑے شہر میں ایک مسجد بناؤں گا۔
   کیا کیا لکھیں ۔کن کن شخصیات کے نام اور کام گنائیں۔یہ اسلامو فوبیا ہی کے طفیل ہے کہ اسلام وہاں وہاں تک ان ان لوگوں تک پہونچا جہاں عام کیا خاص لوگوں کے ذریعے بھی اسلام کا پہونچنا ممکن نہ تھا ۔ہمیں یقین ہے کہ مغرب کے یہی وہ لوگ ہیں جو حق و باطل کی آخری جنگ میںخود یا ان کی اولادیں اسلام کا ہر اول دستہ بنیں گی اور پیدائشی مسلمان اس وقت بھی مسلکی تنازعات میں الجھے رہیں گے ۔
      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔،7697376137      

--
Islamophobia Bhi Naimat Hai.inp

Syed Ahmed

unread,
Mar 24, 2023, 2:38:29 AM3/24/23
to BAZMe...@googlegroups.com, Nehal Sagheer
سبحان الله! کیا خوب ہے اس خوشبو کی فطرت جو دشمن کے متعفن سینے کو بھی نسیمِ سحر میں تبدیل کر دیتی ہے


--
عالمی انعامی مقابلہ غزل کی تفصیل درجہ ذیل لنک میں
 
 
https://mail.google.com/mail/u/4/#sent/QgrcJHsNjCMDktBfcrqXBctvVwqJPbdTpql
 
 
 
 
www.bhatkallys.com
-------------------------------------------------
To post in this group send email to bazme...@googlegroups.com
To can read all the material in this group https://groups.google.com/forum/#!forum/bazmeqalam
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "بزمِ قلم" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to BAZMeQALAM+...@googlegroups.com.
To view this discussion on the web visit https://groups.google.com/d/msgid/BAZMeQALAM/CAENsaUs8Ju9sgdOTiua57FWakxZhBPkKCQUCnVE7w%3Df9Hbms8g%40mail.gmail.com.
Reply all
Reply to author
Forward
0 new messages