یوم جمہوریہ پر ستیہ نرائن کی پوجا : بھارت کے آئین کو عملاً مسترد کرنے کی مہم

2 views
Skip to first unread message

Nehal Sagheer

unread,
Jan 31, 2023, 5:10:44 AM1/31/23
to
یوم جمہوریہ پر ستیہ نرائن کی پوجا : بھارت کے آئین کو عملاً مسترد کرنے کی مہم
نہال صغیر

سنگھ یعنی آر ایس ایس اور اس کی ذیلی تنظیموں کے ذریعہ بڑے پیمانے پر مسلمانوں کو وطن دشمن قرار دینے کیلئے طرح طرح کی سازشیں کرتے ہیں ، پروپگنڈہ کرتے ہیں جعلی خبروں کی تخلیق کرتے ہیں اور پھر معاشرے میں مسلمانوں کیخلاف ہیجان انگیز ماحول بنانے میں کچھ حد تک کامیاب ہوجاتے ہیں ۔ مگر بے شرمی کی انتہا دیکھیں کہ ہر بار منھ کی کھانے کے بعد بھی پھر سے نئے منصوبے پر کام شروع کردیتے ہیں ۔ اسی طرح یوم آزادی(15؍اگست) اور یوم جمہوریہ (26؍جنوری) کو بھی وہ طرح طرح کی من گھڑت باتیں کرتے ہیں اور مسلمانوں کے تعلق سے یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ ملک کے تئیں وفادار نہیں ہیں ۔ مسئلہ یہ ہے کہ مسلمان حب الوطن ہوسکتا ہے لیکن وطن پرست نہیں ہوتا۔ ہندوتوا قوتیں ملک کو بھی ایک دیوی کی طرح پوجتے ہیں ، اس مقصد کیلئے انہوں نے ایک فرضی دیوی کی بھی تخلیق کرلی ہے اور مسلمان ایسا نہیں کرسکتے ۔ اس کو بنیاد بناکر اکثر مسلمانوں کو غدار بنانے میں ملک کا میڈیا (رویش کمار کے بقول گودی میڈیا)ساری حدیں پار کرجاتا ہے۔
آزادی کے بعد سے مسلسل تفریق ، ناانصافی ، نفرت ، ظلم اورفسادات کے نام پر یکطرفہ پولس کارروائی کے باوجود یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کے موقع پر مسلم محلوں میں جشن کا ماحول ہوتا ہے ، جبکہ غیر مسلم محلوں  میں سناٹا ہوتا ہے ۔اس کا تو میں شاہد تھا لیکن مجھے یہ نہیں معلوم تھا کہ برادران وطن کا ایک بڑا طبقہ یوم جمہوریہ کا جشن نہیں مناتا بلکہ وہ اس دن خصوصی طور سے پوجا وغیرہ کرتے ہیں ۔ بھارت کو ایک جمہوری ملک قرار دیا گیا ہے اس لئے یہاں ہر کسی کو اپنے عقیدے پر چلنے اور عبادت کرنے کی آزادی ہے (حالانکہ مسلمانوں سے یہ حق چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے)۔اسلئے کسی کا کوئی طریقہ عبادت ادا کرنا بظاہر کوئی برا نہیں ہے ۔ مگر یوم جمہوریہ کی اہمیت کو کم کرنے یا بھارت کے آئین کی مخالفت میں کوئی طریقہ عبادت اختیار کرنا یا پوجا پاٹھ کرنا تو صرف غلط ہی نہیں بلکہ یہ ملک سے غداری زمرے میں آتا ہے  ۔ واضح ہوکہ ممبئی میں یوم جمہوریہ کے موقع پر ستیہ نارائن کی پوجا کی جاتی ہے ۔ چونکہ مجھے اس کا کوئی علم نہیں تھا اس لئے تحقیق کیلئے صحافی دوستوں اور سماجی کارکنان سے رابط کیا کہ کیا واقعی یوم جمہوریہ کے موقع پرہندو محلوں میں ستیہ نارائن کی پوجا ہوتی ہے؟ مراٹھی کے غیر مسلم صحافی سے پوچھا تو انہوں نے خاموشی اختیار کی جس کا مطلب ہے کہ ان کی معلومات میں ہے کہ ایسا ہوتا ہے ۔مراٹھی کی ایک اور مسلم صحافیہ سے معلوم کیا تو انہوں  نے اس سے انکار کیا کہ ایسا کچھ ہوتا ہے ۔ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ انہیں اس کا علم نہیں ہوگا ۔ یہ سمجھنے کی وجہ یہ ہے کہ اکثریتی طبقہ کی جانب سے اس کو مشتہر نہیں کیا جاتا بلکہ خاموشی سے وہ یہ سب کرتے ہیں۔جبکہ  یوم جمہوریہ کے موقع پر ستیہ نرائن کی پوجا  کا اہتمام  بھارت کے آئین کو عملاً مسترد کرنے کی مہم  ہے جس کا نوٹس لیا جانا چاہئے ۔
مذکورہ بالا معاملہ سے میں تو انجان تھا اس لئے جب حیدر آباد میں مقیم سینئر صحافی خالد ملا نے راجندر جادھو نام کے ٹوئٹر ہینڈلر کے ٹوئٹ کی طرف اشارہ کیا جس میں لکھا تھا’’ممبئی میں ہندو یوم جمہوریہ نہیں مناتے ہیں ۔ 26 جنوری کو ہی گلی گلی میں ستیانارائن اور دیگر پوجا کا اہتمام کیا جاتا ہے۔اس کارروائی کے ذریعے وہ یہ پیغام دیتے ہیں کہ وہ بابا صاحب امبیڈکر کے لکھے ہوئے آئین کو مسترد کر رہے ہیں‘‘۔ یہ خبر واقعی حیرت انگیز تھی اس لئے میرے استفسار پر کہ اس کا ثبوت فوٹو یا ویڈیو کی صورت میں چاہئے ، راجندر جادھو نے جواب دیا ’’یوٹیوب پر ہر سال 26 جنوری کو ہونے والی ستیہ نارائن پوجا کے کئی ویڈیوز دیکھے جا سکتے ہیں‘‘ ۔ یوٹیوب پر نظر دوڑائی تو 26؍جنوری جشن جمہوریہ کی قدر کو کم کرنے یا اسے مسترد کرنے والے گروہ کی جانب سے ہونے والی ستیہ نارائن پوجا کے کئی ویڈیونظر آئے  لیکن یہ بات قابل غور ہے کہ اس کی ناظرین کی تعداد انتہائی کم ہے ۔حالانکہ سماجی کارکن عاکف دفعدار اس بات سے انکار کرتے یں کہ یہ پوجا پاٹھ یوم جمہوریہ کی مخالفت میں کی جاتی ہے ۔مگر انہوں نے کہا اس طرح اسی دن پوجا وغیرہ کا خصوصی انتظام کرنا غلط ہے ۔ ان کے مطابق ان کی بلڈنگ میں بھی ایسا ہوتا ہے اور انہوں نے اس پر اعتراض بھی کیا لیکن بتایا گیا کہ یہ ہماری روایت کا حصہ ہے ۔ عاکف دفعدار نے کہا ممکن ہے یوم جمہوریہ کی مخالفت میں کسی آئین مخالف گروہ سے تعلق رکھنے والے نے اس کی شروعات کی ہو اور غلام ذہنیت کی وجہ سے اس پر عمل ہورہا ہے ۔
ملک یہ بات اچھی طرح جانتا ہے کہ وہ کون لوگ تھے جنہوں بھارت کے آئین کو تسلیم نہیں کیا تھا ۔وہ طبقہ اس تعلق سے عام طور پر خاموش ہی رہتا ہے ، کسی گفتگو یا بحث میں نہیں الجھتا اس لئے راجندر جادھو نام کے ٹوئٹر ہینڈلر نے جب اس پر سوال اٹھایا تو گنتی کے چند افراد نے ہی دفاعی گفتگو کی لیکن ان کا انداز اس بات کی چغلی کھارہا تھا کہ وہ یوم جمہوریہ یا بھارت کے آئین کیخلاف ہی یہ پوجا پاٹھ کرتے ہیں ۔ اسی لئے راجندر جادھو کے ٹوئٹ پر گریش ٹھاکر نام کے ایک شخص نے صرف اتنا کہنے پر اکتفا کیا  ’’صاحب ہندوؤں پر توجہ دینے کے بجائے اپنے سماج پر توجہ دیں‘‘۔یہ جواب ایک برہمن کی جانب سے امبیڈکر کے آئین ہند کی وکالت کرنے والے پسماندہ طبقہ کے ایک شخص کو تھا جو یوم جمہوریہ کے وقار کی بات کرتا ہے ۔ممبئی کے قریب کلوا ممبرا کے ایم ایل اے ڈاکٹر جیتندر اوہاڈ نے ٹوئٹر پر ہندو عورتوں کے رقص کا ایک ویڈیو منسلک کرتے ہوئے لکھا’’ آج کے یوم جمہوریہ کے پروگرام میں کئی جگہوں پر منوسمرتی کے اشلوک پڑھے گئے۔ کچھ جگہوں پر پروگراموں کا آغاز منو کے اشلوک سے ہوا، ’’جہاں عورتیں پوجا کرتی ہیں، دیوتا خوش ہوتے ہیں‘‘۔اوہاڈ کے ٹوئٹ پر راجندر جادھو نے لکھا ’’حرام خوروں نے اب ستیہ نارائن کی پوجا کے ساتھ منوسمرتی پڑھنا  بھی شروع کر دیا ہے‘‘۔کلوا ممبرا کے ایم ایل  نے ایک دیگر ٹوئٹ میں خیال کا یوں اظہار کیا ’’پتہ نہیں کتنے دلوں کو اس نے تڑپا دیا ہوگا، جن کی زندگی کا مقصد مساوات کے لیے منوسمرتی کو جلانا تھا۔ آج وہی منو قومی سطح پر عزت پا رہا ہے‘‘۔ واضح ہوکہ منو سمرتی پر پسماندہ طبقات یعنی ایس سی ایس ٹی اور او بی سی کو اعتراض ہے اس کے اشلوکوں میں پسماندہ طبقات کے خلاف تضحیک آمیز الفاظ استعمال کئے گئے ہیں ۔اسی بنیاد پر ڈاکٹر امبیڈکر نے ’’مہاڈ تالاب‘‘ مہاراشٹرمیں 25؍دسمبر 1927منو سمرتی کو اجتماعی طور پر جلا کر اپنا احتجاج درج کرایا تھا جس میں ان کے ساتھ چھ دلت سادھو بھی تھے، اسی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے دلت برادری ہر سال پورے ملک میں اسی دن منو سمرتی جلانے کا پروگرام منعقد کرتی ہے ۔
غلطیوں کو تسلیم کرنے کا عام طور پر رواج کم ہی ہے ،خاص طور سے مقتدر طبقہ کی جانب سے ، فی الوقت ملک میں اسی گروہ کی حکومت ہے جس نے آئین کی مخالفت کی تھی اور ایک طویل عرصہ تک بھارتی پرچم کو اپنی تنظیم کی عمارت پر لہرانے سے احتراز کیا تھا ۔چنانچہ اسی گروہ کی وکالت کرنے والے گریش ٹھاکر نام کے ٹوئٹر ہینڈلر نے اس الزام سے بچنے کیلئے ، الگ راگ الاپنے کی کوشش کی ’’یوم جمہوریہ تو ہر ہندوستانی مناتا ہے، لیکن بنیادی طور پر اپنے مذہب کو چھوڑ کر دوسروں کے مذہب کی طرف جھکنا غلط ہے، جو ہندوستانی ہے وہ یوم جمہوریہ منا رہا ہے، لیکن آپ دیکھیں کہ ہندو مذہب کے لوگ مناتے ہیں یا نہیں؟ اور ستیہ نارائن کیا آپ لوگ اسے نہیں مناتے؟‘‘۔
راجندر جادھو کے اٹھائے گئے سوال کے راست جواب سے بچنے کیلئے ایک اور ٹوئٹر ہینڈلر نے لکھا ’’کیا آپ میں ہمت ہے کہ دوسرے مذاہب کے معاملے میں بھی ایسا ہی اعتراض کریں؟ اور اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ کہیں بھی رہتے ہیں، ممبئی میں ہر جگہ یوم جمہوریہ منایا گیا ہے۔ ان جگہوں پر جا کر لوگوں کوسمجھایا جائے جہاں ایسا نہیں ہوا، اور ستیہ نارائن پوجا ہمارے سناتنی روایت کے مطابق کی جاتی ہے‘‘۔اس کے جواب میں راجندرجادھو نے لکھا ’’دوسرے مذاہب کے لوگوں نے ابھی تک یوم جمہوریہ پر اتنے بڑے پیمانے پر ستیہ نارائن پوجا جیسا کچھ نہیں کیا ہے‘‘۔ عام طور پر ہندوئوں کی کسی غلطی یا غلط مذہبی روایت پر کوئی اصلاح پسند تنقید کرتے ہیں تو انہیں یہ کہہ کر خاموش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ آپ میں ہمت ہے کہ ہندوئوں کی طرح دوسرے مذاہب کے خلاف بھی بولیں ۔جیسا کہ اس ٹوئٹ کو دیکھ کر بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے ’’وسنت پنچمی کی وجہ سے پوجا ہوتی ہے، کیا آپ کچھ پڑھ سکتے ہیں، کیا آپ کی آنکھوں میں روشنی نہیں ہے؟آپ مسلمانوں سے کیوں نہیں پوچھتے کہ وہ قرآن کو ترجیح دیتے ہیں یا آئین کو؟‘‘۔اس کاجواب جادھو نے بہت شاندار دیا ’’کیا وسنت پنچمی ہر سال 26 جنوری کو آتی ہے؟ مسلمانوں نے 26 جنوری یا 15 اگست کو ستیہ نارائن پوجا کی طرح کسی بھی شکل میں پروگرام کا اہتمام نہیں کیا ہے۔ کیا آپ اپنے ہر کام کے لیے مسلمانوں سے متاثر ہوتے ہیں؟ اکثر یہ دلیل سننے کو ملتی ہے کہ ’’مسلمان کرتے ہیں تو ہم کرتے ہیں‘‘۔چونکہ ایسی خامیاں یا غلطیاں سامنے آنے کے بعد کچھ لوگ دفاع میں توضیح پیش کرتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے اس لئے اس کا جواب دیتے ہوئے جادھو نے ٹوئٹر پر لکھا ’’ممبئی میں ہندو ہر سال 26 جنوری کو ستیہ نارائن یا اس جیسی پوجا بڑے پیمانے پر کرتے ہیں۔ وسنت پنچمی ہر سال 26 جنوری کو نہیں ہوتی‘‘۔
ممبئی کی تقریبا سبھی ایسی سوسائٹی میں جہاں برادران وطن کی اکثریت ہے وہاں یوم جمہوریہ کے دن ستیہ نارائن کی پوجا ہوتی ہے ۔اکثر لوگوں کو معلوم بھی ہے مگر اس پر توجہ نہیں دی جاتی ۔ حد تو یہ ہے کہ صحافیوں کو بھی پتہ ہے کہ یہ پوجا ہوتی ہے مگر کیوں ہوتی ہے اس جانب ان کا ذہن ہی نہیں جاتا ، تعجب ہے ۔یوم جمہوریہ کیخلاف ایک گروہ کی جانب سے پوجا مہم کے معاملہ میں اتنی بے حسی اور اسقدر عدم توجہی ٹھیک نہیں ہے ۔ اسے بڑے پیمانے پر عوام میں پھیلانے کی ضرورت ہے کہ جس بھارت کے آئین پر تم نازاں ہو اور ہر سال یوم جمہوریہ کا جشن مناتے ہو اسے ایک گروہ مسترد ہی نہیں کرتا بلکہ وہ اس کی قدر کو کم کرنے کے مقصد سے عوام میں ایک دوسرا رواج فروغ دے رہا ہے اور اب تو انتہا یہ ہے کہ منو سمرتی کے اشلوکوں کو بھی پڑھا جاتا ہے جس یہاں اکثریت کو اعتراض ہے ۔ جس کے اشلوک ایک بڑی آبادی کیخلاف نفرت کا سبب بن رہے ہیں ۔ دلت تحریکوں کو بھی زیادہ متحرک کرنے کیلئے ان کے ساتھ اشتراک کیا جانا چاہئے تاکہ آئین کے باغیوں کو حاشیہ پر پہنچایا جاسکے ۔


--
Republic Day Satya Narayan Pooja.inp
Reply all
Reply to author
Forward
0 new messages