حجاز مقدس کی نعتیہ شاعری

12 views
Skip to first unread message

Mahtab Qadr

unread,
Aug 29, 2025, 3:07:59 PM (8 days ago) Aug 29
to Aijaz Shaheen, بزم قلم یو اے ای, BAZMeQALAM+...@googlegroups.com
حجاز مقدس کی نعتیہ شاعری

مہتاب قدر جدہ

نعت گوئی محض ایک صنفِ سخن نہیں بلکہ قلب و روح کی گہرائیوں سے اُبھرتی وہ کیفیات ہیں جن میں محبتِ رسول ﷺ کی جلوہ گری اور ایمان کی تازگی پوشیدہ ہوتی ہے۔ جب یہ نعتیہ شاعری حجاز مقدس کی فضا میں تخلیق ہو تو اس کی معنویت اور بھی بڑھ جاتی ہے، کیونکہ یہ سرزمین خود حضور اکرم ﷺ کی یادوں اور ان کے نقوشِ حیات سے منور ہے۔ ایسی ہی پاکیزہ فضا میں جنم لینے والی اردو نعتیہ شاعری کو میں نے اپنے مضمون کا موضوع بنایا ہے۔
یہ موضوع واقعتا بہت وسیع و عریض ہے جس کو قلمبند کرنے کا ارادہ تو کر لیا ہے مگر فی الوقت موجودہ باحیات شعراء  کے کلام سے اقتباسات کے ساتھ  مقالہ کی صورت گری ہوسکی ہے آئندہ کتابی شکل میں تقریبا پچاس برس پر محیط حجاز کے حتی الامکان شعراء کی نمائندگی یوسکے گی۔ ان شااللہ۔
ماہ ربیع الاول کی آمد سے قبل ہی عالم اسلام اپنے ایمان کی تازگی کا جذبہ لئے خیر الامم کی پیدائش کے تذکرے درود و سلام کی محافل اور نعتیہ مشاعروں کے اہتمام کی کوششوں میں مصروف ہو جاتا ہے۔ کہیں جلسے کہیں ذکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محافل اور کہیں نعتیہ مشاعرے فضاؤں کو معطر کرنے لگتے ہیں ایمان کی تازہ ہوائیں سینوں میں حب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جگانے لگتی ہیں ۔ علماء خطبوں میں سیرت نبی صلى اللہ علیہ وسلم  بیان کرتے ہیں قلمکار سیرت کے مختلف گوشوں پر مضامین لکھ کر اپنے قلم سے ذخیرہ آخرت سمیٹنے کا سامان کرتے ہیں شعراء نئی نئی نعتیں لکھ کر سناتے ہیں اور محفلوں میں سماں باندھ دیتے ہیں ۔ 
کچھ تو شعرا ہوتے ہی نعت گو ہیں جنہیں حق کی طرف سے یہ اعزاز ملتا ہے یہ توفیق ملتی ہے کہ وہ قافلہ حسان بن ثابت کے ساتھ ہو جاتے ہیں اور دیگر تمام شاعر اپنی بساط اور توفیق بھر نعتیں کہتے ہیں۔  اس میں صرف مسلم ہی نہیں دیگر اقوام کے شعراء بھی ثنا رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محروم نہیں رہتے۔ 
عروس البلاد جدہ اور پورے حجاز مقدس میں بھی اردو کے شعراء عرصہ دراز سے مقیم ہیں ۔ اسی لئے  یہاں دیگر عمومی مشاعروں کے علاوہ نعتیہ مشاعرے بھی ہوتے ہیں اور سیرت کے جلسے بھی ۔ جن کا انعقاد ادبی سماجی اور دینی تنظیمیں بھی کرتی ہیں اور افراد بھی انفرادی طور پر ان کا اہتمام  کرتے ہیں ۔ حجاز میں مقیم شعراء کا انداز فکر و رنگ سخن نعت کے سلسلے میں  دنیا بھر کے شعراء سے قدرے مختلف ہوتی ہے
 جن شعراء کا نعتیہ نمونہ کلام پیش کرنے کی سعادت حاصل کررہا ہوں  یہ مقامی  طور پر  اس  مقام کے حامل  شعراء ہیں کہ کسی بھی مشاعرے میں انکی شرکت مشاعرے کی کامیابی کی ضمانت سمجھی جاتی پے۔
نمونہ کے طور پر چند شعراء کے کلام سے اقتباس پیش کررہا ہوں ۔

تاشفین سید۔ شہرت یافتہ ادیب اردو اور انگریزی کے صحافی اوربلند پایہ شاعر محمد مجاہد سید کے فرزند ارجمند  ہیں ان کا یہ شعر دیکھئے کسقدر والہانہ انداز میں کہا گیا ہے 
قسم خدا کی نہیں خواہشِ مزید کہ بس 
ملے جو آپ کے چہرے کی ہم کو ایک جھلک
انکی اس قسم نے حضور سے محبت کے جذبہ پر مہر صداقت لگادی پے۔
 اور اسی نعت کا مطلع دیکھیں ۔ 
نسیمِ صبح سے لے کر چراغِ شام تلک
نبی کے نور سے روشن زمین ہو کہ فلک
ایک اور شعر ۔۔بلا شبہ ایک حقیقت ہے کہ ہم اپنے نبی صل اللہ علیہ وسلم کے صدقے خیر امت کہلائے۔
جو رتبہ آپ کے صدقے ملا ہے انساں کو
نگاہِ رشک سے دیکھیں تمام جِنّ و مَلَک

جدہ میں مقیم رہتے ہوے بار بار مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ کی زیارت کرنے والے فرحت اللہ خاں کس بے چینی سے کہتے   ہیں کہ
روشنی حق کی دکھانے والے;
تیرگی کے ہیں مٹانے والے۔
چہرہ اک بار دکھادیں فرحت!؛
جامِ کوثر کے پلانے والے
ہیں دبستانِ عرب کے والی؛
درسِ قرآن سنانے والے۔
فرحت اللہ خاں بلا شبہ تیزی سے ابھرتے ہوے سوشل میڈیا کے مشہور شاعر ہیں ۔
ناصر برنی استاد شاعر ہیں اور فن عروض پر دسترس رکھتے ہیں نعت کہتے ہیں تو پوری احتیاط سے کہتے ہیں انکے لفظیات اور فکر دونوں کی بلندی ملاحظہ فرمائیں
کیوں نہ اترائیں یہ اپنے بخت کی معراج پر
گنبد خضرا کو ان آنکھوں نے بھی دیکھا تو ہے
کوئی لکھواتا ہے مجھ سے اور لکھے جاتا ہوں میں 
نعت یہ میری نہیں ہے ہاں مرا املا تو ہے
یہ وہ گلیاں ہیں ہوا کے بھی پسینے چھوٹ جائیں 
اور انہیں گلیوں میں ناصر گھومتا پھرتا تو ہے

فیصل طفیل نئی نسل کے نمائندہ شاعر نئی تراکیب نئے مضامین کے لئے معتبر حیثیت کے حامل ہیں ایک اہم حقیقت کو بیان کرتے ہیں کہ

آتے ہوئے گدا تھا وہ جاتے ہوئے تھا شاہ
یہ واقعہ تو عام ہے ان کے حضور میں
 
واقعی زائر جب دیدار روضہ اطہر سے لوٹتا ہے تو اپنے آپ کو مقدر کا سکندر ہی سمجھتا ہے کیوں نہ ہو کہ یہ دولت سب کو نصیب کہاں ہوتی ہے
اپنے قیام حجاز  پر نازاں انکا یہ شعر بھی ملاحظہ فرمائیں 
مجھ کو نہ ڈھونڈ پائیں گی دنیا کی گردشیں
جب تک مرا قیام ہے ان کے حضور میں 
فیصل طفیل کا یہ شعر بھی دیکھئے کہ کس طرح شاعر وفور جذبات میں اپنے آقا کے سامنے شعری آہنگ میں اپنی بات رکھنا چاہتا مگر حد ادب مانع ہے۔
لایا ہوں نعت کہنے میں لفظوں کا اک ہجوم 
اور چپ کا اہتمام ہے ،،،ان کے حضور میں

مدینہ۔منورہ میں مقیم شجاع الدین مدیح کو دیکھئے کہ انکا خیال ایک خواہش ہی نہیں ایک تلخ حقیقت بھی ہے کہ حالیہ عالمی تحقیق نے مدینہ منورہ کو صرف امن و امان کا گہوارہ ہی نہیں دنیا بھر میں  سب سے صحتمند شہر قرار دیا ہے۔ 
ایسا نہیں کہ جذبہ دل ترجماں نہیں 
پر مدحتِ رسول کے قابل زباں نہیں 
شہر مدینہ مجھ کو بھی  دامن میں دے جگہ
تیرے سوا جہاں میں کہیں بھی اماں نہیں 
اور اس سائنسی جغرافیائی  حقیقت سے کون انکار کرسکتا ہے کہ ہر لمحہ دنیا کے کسی نہ کسی خطہ میں اذاں ہورہی ہے اور اس کے ذریعے ورفعنا لک ذکرک کی سچائی کا اعلان ہورہا ہے
ہر وقت ہی فضا میں رسالت کی گونج ہے
کوئی گھڑی ہے دہر میں جس میں  اذاں نہیں ؟

اطہر نفیس عباسی بہت سینئر شاعر عالمی اردو مرکز کے صدر نے خوبصورت  غزلیں اور نظمیں کہتے کہتے جب نعت وحمد  کا رخ کیا تو ذوق سخن اسی کا اسیر ہوگیا اور انکی مخلصانہ ایمان افروز کوششوں نے نعت کے فن کو وہ بلندی عطا کی کہ انکی دیگر شاعری ان رفعتوں تک شاید نہ پہنچ سکی تھی
انکے کچھ شعر دیکھئے 
نبی ﷺ کے شہر میں دیکھا کہ رات کو خوشبو 
" چلی ہے تھام کے بادل کے ہاتھ کو خوشبو" 

ترا کرم ہے الہی کہ تو نے بخشی ہے 
ازل سے تا بہ ابد کائنات کو خوشبو 

درود ﷺ پڑھتے ہوئے زندگی قرینے میں 
سرورِ صبح میسر ہو پھر مدینے میں 


خاکسار مہتاب قدر نے بھی اس سنگلاخ زمین پر قدم رکھنے کی جسارت کی جہاں ذرا سی لغزش شاعر کو کہیں کا نہیں رکھتی اور شعر قبول ہوجائیں شفاعت کی امید جاگ جاتی ہے اللہ ہماری کوتاہیوں کو معاف فرمائے 
ان کے در کی حاضری ہے باعث صبر وسکوں 
جس کو زر  میں ڈھونڈتے ہو، وہ میاں طیبہ میں ہے
روبرو ہونے کا پھر بھی حوصلہ مجھ میں نہیں
جانتا ہوں جان دل اور جان جاں طیبہ میں ہے
 روضہ اطہر ہے ان کا، انکے پروانوں کے بیچ
اولیاء اللہ کی اک کہکشاں طیبہ میں ہے

عشق و مستی میں  ڈوبے سید وحید القادری عارف کے اشعار ملاحظہ
 فرمائیں 
وہ تو ہر وقت ترا نام لئے جاتا ہے
نام پوچھیں بھی تو کیسے ترے دیوانے سے
مجھ کو کہتے ہیں خردمند سبھی اہلِ جنوں
کیسی پہچان ملی ہے ترا کہلانے سے
 
کاسہء عشق میں کچھ بھی نہیں جز حسرتِ دید
دل سمجھتا بھی کہاں ہے مرے سمجھانے سے


افسر بارہ بنکوئی خمار کی زمین بارہ بنکی سے نسبت رکھنے والا جواں سال تیکھے اور خوبصورت لہجے کا شاعر ہے نعت کہتا ہے تو اپنے اسلوب اور طرز سخن کو اسی احتیاط سے برتتا ہے جس سے اسکی شاعری عبارتہ ہے۔ حب رسول صلی اللہ علیہ وسلم دیکھئے کہتا ہے
یہاں درد بھی دوا ہے یہاں غم بھی جاں فزا ہے 
تمہیں کیا نہیں پتہ ہے یہ دیار مصطفیٰ ہے 
امام انبیاء کے ذکر سے سرشار دوسرا شعر بھی اس بات کا اظہار ہے کہ میری بلندی افکار اور رفعت سخن میرے پیشوا کی بلندی کا صدقہ ہے۔
جو حبیبِ کبریا ہے جو امام انبیاء ہے 
سرعرش جو گیا ہے وہی میرا پیشوا ہے

ڈاکٹر محمد کریم بیبانی میرا خیال ہے کہ یہ پیشے سے طبیب اور اردو ادب کے مریض ہیں بہت زود گو شاعر  باوقار نثرنگار باحوصلہ انسان ہیں ۔ 
نعت بھی خوب کہتے ہیں چند شعر ملاحظہ کیجئے
مولد ہے اک میں، اک میں ہے روضہ حضور کا
مکہ حضور کا ہے، مدینہ حضور کا

توریت و یوحنا میں بھی ہیں انکے تذکرے
قرآن تو ہے یوں بھی سراپا حضور کا

تلوار جب یہودی کے ہاتھوں سے گر گئی
پھر وہ تھا اور اسوہِ حسنہ حضور کا

ڈاکٹر نعیم الحامد ایک باوقار علمی ادبی شخصیت ہی نہیں استاد شاعر بھی ہیں کئی شعری مجموعے اور تحقیقی نثری کتب شائع ہوچکی ہیں    ان کا قیام حجاز میں تقریبا  سب سے زیادہ سمجھا جاتا ہے۔ تین شعر ملاحظہ کیجئے
اے امیر عرب اے حبیب عجم کوئی تجھ سا نہیں کوئی تجھ سا نہیں 
قائد انبیاء اے امام امم کوئی تجھ سا نہیں کوئی تجھ سا نہیں 

مرکز رحمت رب رحمت ہوا تو سزاوار تاج شفاعت ہوا
ساقی حوض کوثر شفیع امم کوئی تجھ سا نہیں کوئی تجھ سا نہیں 

آدمیت شرف یاب تجھ سے ہوئی زندگی کشت شاداب تجھ سے ہوئی
مٹ گئے تیرے آنے سے ظلم و ستم کوئی تجھ سا نہیں کوئی تجھ سا نہیں

ان کے علاوہ دیگر شعراء  بھی ہیں یا ہوسکتے ہیں  جنکی تخلیقات بر وقت دستیاب نہ ہونے کے باعث شریک نہ ہوسکیں۔
آخر میں ایک تاریخی شعر پر اپنا موضوع سمیٹتا ہوں کہ
معجزہ شق القمر کا ہے مدینے سے عیاں 
مہ نے شق ہوکر لیا ہے دین  کو آغوش میں 
  یہ شعر مدینے میں  ظاہر ہونے والے شق القمر کے معجزے کا حوالہ دیتا ہے، جس میں چاند کے دو ٹکڑے ہو کر دین کو اپنی آغوش میں لینے کا تخیل پیش کیا گیا ہے ایک روایت کے مطابق اغلب گمان یہ ہے کہ یہ شعر مجاہد آزادی مولانا محمد علی جوھر کا ہے .

    
                     مہتاب قدر
                  Mahtab Qadr 

         General Secretary Gulf Urdu Council
               President UrduGulbun Jeddah
   میں جہاں بھی رہوں سفر میں ہوں   
   میرا   اصلی   وطن   مدینہ    ہے

Mirza Muhammad Nawab

unread,
Aug 29, 2025, 6:22:53 PM (8 days ago) Aug 29
to BAZMe...@googlegroups.com

مہتاب صاحب 
سلام و رحمت
ماشاءاللہ بڑی عمدہ کوشش ہے۔ اللہ شرف قبولیت سے نوازے۔ 
موضوع واقعی وسیع و عریض اور وقت طلب بھی ہے۔ اللہ آپ کو سرخرو کرے۔  آمین۔ حجاز میں نعتیہ شاعری پر آپ کی کوشش نہ صرف ایک تحقیق ہوگی بلکہ اس موضوع پر پورے خطے میں مزید تحقیق کے دروازے کھول دے گی۔ اللہ آپ کو کامیاب کرے۔ 
مرزا

Sent from my iPhone

On 29 Aug 2025, at 10:07 PM, Mahtab Qadr <mahta...@gmail.com> wrote:


--
عالمی انعامی مقابلہ غزل کی تفصیل درجہ ذیل لنک میں
 
 
https://mail.google.com/mail/u/4/#sent/QgrcJHsNjCMDktBfcrqXBctvVwqJPbdTpql
 
 
 
 
www.bhatkallys.com
-------------------------------------------------
To post in this group send email to bazme...@googlegroups.com
To can read all the material in this group https://groups.google.com/forum/#!forum/bazmeqalam
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "بزمِ قلم" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to BAZMeQALAM+...@googlegroups.com.
To view this discussion visit https://groups.google.com/d/msgid/BAZMeQALAM/CAEb6qbGPR%3DeDa%2B%2BXSavPCRw1J_6QPvBw%2BMJpd-Sna3OoRO1j-Q%40mail.gmail.com.
Reply all
Reply to author
Forward
0 new messages