مودی اور شاہ نے پارٹی کے اندر اپنے مخالفین کو چت کر دیا

8 views
Skip to first unread message

Suhail Anjum

unread,
Dec 17, 2025, 1:17:21 AM (yesterday) Dec 17
to bazme qalam
مودی اور شاہ نے پارٹی کے اندر اپنے مخالفین کو چت کر دیا
پسِ آئینہ: سہیل انجم
گزشتہ دنوں جب ایک کم معروف سیاست داں اور مرکزی وزیر پنکج چودھری کو اترپردیش بی جے پی کا صدر نامزد کیا گیا تو اس فیصلے کو حیرت و استعجاب کی نظروں سے دیکھا گیا۔ لیکن جب اس کے بعد ہی بہار کے ایک مزید غیر معروف اور قدرے کم عمر سیاست داں نتن نبین کو بی جے پی کا کارگزار صدر اعلان کیا گیا تو ایک ہلچل سی مچ گئی۔ ہر کوئی یہ جاننے کے لیے بے چین ہو گیا کہ آخر یہ کون شخص ہے جس کو کوئی نہیں جانتا اور پھر بھی اسے اتنی بڑی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔61 سالہ پنکج چودھری نتن نبین کے مقابلے میں زیادہ معروف ہیں۔ وہ اترپردیش کے مہراج گنج لوک سبھا سیٹ سے سات بار کے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ البتہ ان کا کوئی سیاسی پس منظر نہیں ہے۔ انھوں نے اپنی جد و جہد سے مقامی سطح سے اٹھ کر مرکزی سطح تک پہنچنے میں کامیابی حاصل کی۔ انھیں پہلے 2019 میں اور پھر 2024 میں مرکزی کابینہ میں لیا گیا۔ ان کے مقابلے میں نتن نبین انتہائی غیر معروف ہیں۔ وہ صرف 45 سال کے ہیں۔ انھیں 2021 میں نتیش کابینہ میں شامل کیا گیا تھا اور اب حالیہ اسمبلی انتخابات کے بعد پھر وزیر بنایا گیا۔ وہ پانچ بار کے رکن اسمبلی ہیں۔ ان کا سیاسی سفر 2006 میں اس وقت شروع ہوا جب ان کے والد اور بی جے پی کے رکن اسمبلی نوین کشور سنہا کی موت کے بعد انھیں امیدوار بنایا گیا۔ وہ بی جے پی یوتھ ونگ کی بہار شاخ کے صدر اور چھتیس گڑھ کے انچارج رہے ہیں۔ یاد رہے کہ بی جے پی کے صدر جے پی نڈا کو تین سال سے اس عہدے پر توسیع دی جا رہی تھی اور ایک باضابطہ صدر کی ضرورت تھی۔اس وقت نڈا پارٹی صدر بھی ہیں اور مرکزی وزیر بھی ہیں۔ جبکہ بی جے پی کی پالیسی ایک شخص ایک عہدہ کی رہی ہے۔ بہرحال توقع ہے کہ جنوری میں نتن کو مکمل صدر بنا دیا جائے گا۔ نڈا کو بھی پہلے کارگزار صدر ہی بنایا گیا تھا۔ انھوں نے کافی دنوں تک پارٹی صدر امت شاہ کی معاونت کی تھی اور پھر انھیں صدر بنایا گیا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ نے نتن نبین کی تنظیمی صلاحیتوں کی ستائش کی ہے۔
جب پنکج چودھری کو یوپی بی جے پی کا صدر نامزد کیا گیا تو سیاسی حلقوں میں اسے امت شاہ اور یوگی آدتیہ ناتھ کے باہمی رشتوں میں کشیدگی کے تناظر میں دیکھا گیا۔ یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ ان دونوں کے درمیان درپردہ اثر و رسوخ کی جنگ چلتی رہی ہے۔ دونوں کی نظریں وزیر اعظم کی کرسی پر ہیں۔ لیکن یوگی آدتیہ ناتھ تنہا ہیں اور امت شاہ کے ساتھ نریندر مودی ہیں۔ یوگی آر ایس ایس بیک گراونڈ کے بھی نہیں ہیں۔ البتہ ملک کے سخت گیر طبقے میں انھیں جو مقبولیت حاصل ہے وہ امت شاہ کو نہیں ہے۔ امت شاہ نریندر مودی کے جتنے وفادار ہیں اتنا بی جے پی میں شاید ہی کوئی ہو۔ یہاں ایک واقعے کا ذکر دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا۔ یہ جولائی 2023 کی بات ہے۔ وزیر اعظم مودی گیتا پریس گورکھپور کے ایک پروگرام میں شرکت کرنے گئے ہوئے تھے۔ انھوں نے اچانک غیر اعلانیہ طور پر گورکھپور کے ہری ونش گلی میں واقع پنکج چودھری کے مکان پر جانے کا فیصلہ کیا۔ وہ ایک تنگ گلی ہے جس میں کار کا گزر نہیں ہو سکتا۔ لہٰذا نریندر مودی یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ چند قدم پیدل چل کر ان کے گھر پہنچے۔ اس وقت اس واقعے کو فراموش کر دیا گیا تھا۔ لیکن جب انھیں مرکزی کابینہ میں لیا گیا اور اب جبکہ یوپی کا صدر بنا دیا گیا تو اندازہ ہوا کہ مودی کا وہ قدم بلا مقصد نہیں تھا۔ پارلیمانی انتخابات میں یوپی میں بی جے پی کی خراب کارکردگی سے پارٹی میں بے چینی تھی اور بالخصوص نریندر مودی اور امت شاہ اس نقصان کا ازالہ چاہتے تھے۔ اس کے ساتھ ہی مودی اور شاہ تنظیم کی ریاستی شاخ پر اپنی گرفت مضبوط کرنا چاہتے تھے۔ اب اس قدم سے ان کا مقصد پورا ہو گیا۔ مودی اور شاہ نے یوپی کا مسئلہ حل کرنے اور وہاں کے تنظیمی قلعے پر اپنی فتح کا پرچم لہرانے کے بعد قومی سطح پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کا ثبوت دے دیا۔ یہ بات بھی جگ ظاہر ہے کہ مودی اور آر ایس ایس کے باہمی رشتے کوئی بہت اچھے نہیں ہیں۔ انتخابات کے درمیان جے پی نڈا نے ایک انٹرویو میں کہہ دیا تھا کہ پارٹی آر ایس ایس کی مدد کی محتاج نہیں رہی۔ وہ اب از خود کام کرنے کی پوزیشن میں آگئی ہے۔ اس پر آر ایس ایس کی جانب سے اشاروں کنایوں میں ناراضگی ظاہر کی گئی تھی۔ ادھر موہن بھاگوت اپنے بیانات میں وزیر اعظم مودی پر طنز و تشنیع کے چھینٹے اڑاتے رہے ہیں۔ جب وزیر اعظم مودی نے ایک انٹرویو میں خود کو نان بایولوجیکل کہا تھا تو اس کے بعد بھی موہن بھاگوت نے طنز کیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ پارٹی کا قومی صدر اسی لیے نہیں مل پا رہا تھا کہ اس معاملہ پر باہمی اختلافات تھے۔ آر ایس ایس اپنے کسی قریبی کو اس منصب پر بٹھانا چاہتا تھا جبکہ مودی شاہ اپنے وفادار کو بٹھانا چاہتے تھے۔ مبصرین کے مطابق آر ایس ایس کی خواہش تھی کہ ایسے سیاست داں کو پارٹی صدر مقرر کیا جائے جو ربر اسٹیمپ نہ ہو بلکہ جو اپنی طاقت کا استعمال کرے اور بوقت ضرورت مودی اور شاہ کے فیصلوں کے آڑے بھی آجائے۔ آر ایس ایس کی نظر مابعد مودی کے حالات پر بھی رہی ہے۔ تاکہ مودی کے وزیر اعظم کے منصب سے ہٹنے کے بعد آر ایس ایس کی پسند کے سیاست داں کو اس عہدے پر فائز کیا جائے۔ ادھر امت شاہ کی نظر بھی مابعد مودی کے حالات پر ہے۔ وزیر اعظم مودی ان کے دوش بدوش کھڑے ہیں۔ وہ بھی چاہتے ہیں اس منصب پر ان کی پسند کو ترجیح دی جائے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ نتن نبین کی تقرری اس جانب ایک بڑی پیش رفت ہے۔ پارٹی کے متعدد رہنماوں اور کارکنوں کا خیال ہے کہ وہ ربر اسٹیمپ کے طور پر کام کریں گے۔ پارٹی کے بعض رہنماوں نے میڈیا سے گفتگو میں نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ نتن نبین کو ملک کی بات چھوڑیے بہار میں بھی لوگ نہیں جانتے۔ مرکز اور بہار حکومت میں ایسے متعدد سیاست داں ہیں جو ان سے سینئر اور کہیں زیادہ تجربہ کار ہیں۔ وہ تنظیمی صلاحیتوں کے بھی مالک ہیں۔ لیکن ان پر نتن کو اس لیے ترجیح دی گئی تاکہ وہ یس مین کا کردار ادا کرتے رہیں۔
دراصل مودی شاہ کی جوڑی کے کام کرنے کا طریقہ الگ ہے۔ وہ دونوں جب گجرات میں تھے تو وہاں بھی اپنے اس قسم کے فیصلوں سے لوگوں کو چونکا دیا کرتے تھے۔ وہ ایسے لوگوں کو بڑے اور اہم منصب پر فائز کرتے رہے ہیں جو کم معروف ہوں اور ان کے ساتھ اپنی وفاداری نبھاتے رہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ اگر سینئر لوگوں کو اہم عہدے دیے گئے تو وہ ان کی حکم عدولی بھی کر سکتے ہیں۔ لیکن اگر کم معروف لوگوں کو عہدے دیے جائیں گے تو وہ بار احسان سے دبے رہیں گے۔ مختلف ریاستوں میں وزرائے اعلیٰ کے تقرر کی مثالوں سے بھی اسے سمجھا جا سکتا ہے۔ بڑے اور سینئر سیاست داں عہدوں پر للچائی نظریں ڈالے رہے اور قرعہ فال جونئر سیاست دانوں کے نام نکلتے رہے۔ لیکن کچھ مبصرین اسے نئی نسل کو آگے بڑھانے اور سکنڈ لائن تیار کرنے کے تناظر میں بھی دیکھتے ہیں۔ نتن نبین چوتھی نسل کے بی جے پی صدر ہیں۔ سینئر سیاست دانوں کے مقابلے میں نئے لوگوں میں کام کرنے کا جذبہ زیادہ ہوتا ہے۔ وہ اپنی صلاحیت ثابت کرنے کی کوشش میں سخت محنت کرتے ہیں۔ وفاداری کے پہلو سے قطع نظر بی جے پی کے اندر تجربہ کرنے کا حوصلہ ہے۔ وہ لکیر کی فقیر نہیں ہے بلکہ حیرت انگیز فیصلے کرنے کی مہارت رکھتی ہے۔ یہ خصوصیت دوسری پارٹیوں میں نہیں ہے۔
موبائل: 9818195929

Reply all
Reply to author
Forward
0 new messages