ہمارے دیس میں گل پوش کب سویرے ہیں
میں جانتا ہوں مرے دکھ ہیں جو،وہ میرے ہیں
غریب جن کو سمجھتے ہیںرہنما اپنا
ہمارے دیس کے ڈاکو ہیں سب لٹیرے ہیں
غرہب ہم ہیں چرندوں سی زندگی اپنی
ہمارے گاﺅں کے انسان سب وڈیرے ہیں
ہماری لاش اور افلاس پر جو روتے ہیں
وہ خود پرست ہیں میرے ہیں اور نہ تیرے ہیں
ہم اپنی آپ میں کیوں سوچتے نہیں ان کو
ہمارے دیس کی قسمت میں جو اندھیرے ہیں
پرند خوف سے سارے ہی کر گئے ہجرت
ہمارے گاﺅں کے سنسان سب بنیرے ہی
وہ جن میں ظلم و ستم کی نہ انتہا ہو گل
گلوں کے خون سے شاداب سب وہ ڈیرے ہیں