اردو زبان میں ادبی منافقت
میرے خیال میں نیٹ اردو کیلئے کچھ نئے
اصول وضع کرنے پڑیں گے۔ میری تجویز ہے کہ:
جمع کا فعل واحد کیلئے استعمال نہ کیا
جائے۔ مثلاً "آپ کیسے ہیں" کے بجائے کہا
جائے "تم کیسے ہو"
اس سے کسی کی بے عزتی مقصود نہیں بلکہ
زبان کو نیٹ کیلئے موزوں بنانا ہے۔ اپنی
رائے دو۔ وسلام۔
۱) اس سے منافقت جنم لیتی ہے۔ اکثر دیکھا
گیا ہے کہ مدرسہ کے بچے استاد کی
غیرموجودگی میں اس کیلئے جمع کا فعل
استعمال نہیں کرتے۔
۲) نیٹ پر آگ کی جنگ بڑی آسانی سے غلط فہمی
کی بنا پر شروع ہو جاتی ہے۔ جمع، واحد کا
استعمال اس طرح کی غلط فہمیوں کا باعث
بنے گا۔
۳) میں نے سنا ہے کہ عربی اور فارسی جو
اردو کا ماخذ ییں، ان میں یہ مسلئہ موجود
نہیں ہے۔ میں ان زبانوں کا علم نہیں
رکھتا۔ اس لئے راہنمائی کا طالب ہوں۔
وسلام۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم
آپ کیسے ہو؟ امید کرتا ہوں کہ ٹھیک ٹھاک
ہو گے۔
میں آپ کی بات سے کسی حد تک اتفاق کرتا
ہوں۔ یہ بات درست ہے کہ واحد کے صیغے کے
لئے بالترتیب عربی میں "انت" اور فارسی
میں "تو" کا لفظ ہی استعمال کیا جاتا ہے۔
اور محض ادب کی غرض سے جمع کے صیغے "انتم"
اور "شما" کو واحد کے لئے استعمال نہیں
کیا جاتا۔
تاہم ہمیں یہ بات بالکل نہیں بھولنی
چاہیئے کہ زبان ایک دو درجن افراد کے
باہمی رابطے سے پیدا نہیں ہوتی۔ اردو
زبان کو برصغیر میں چارسو پھیلے کروڑوں
لوگوں نے صدیوں میں جنم دیا ہے، جو اب
فکرِ معاش میں پوری دنیا میں بکھر چکے
ہیں۔ جس "ادبی منافقت" کا آپ نے اپنے
پیغام میں ذکر کیا اسے ہم اپنی قوم کا
اجتماعی رویہ بھی کہہ سکتے ہیں، جو خون
کی طرح ہماری رگوں میں موجود ہے۔ چونکہ
ہم اسی قوم کے افراد ہیں اس لئے ہمیں اپنی
قوم کی تمام تر اچھائیوں اور برائیوں کو
قبولنا ہو گا۔
جس انداز سے آپ نے یہ معاملہ اٹھایا ہے،
یہ کوشش ہمیں معروف معنٰی میں "گستاخ" بنا
سکتی ہے۔ چنانچہ میری تجویز ہے کہ ضمیر
کے طور پر "تو" اور "تم" کی بجائے "آپ" کا
لفظ ہی استعمال کیا جائے، جبکہ لفظ "ہیں"
کو صیغہ واحد حاضر کے لئے "ہو" اور صیغہ
واحد غائب کے لئے "ہے" کی صورت میں لکھا
اور بولا جائے۔
مثلاً آپ کیسے ہو؟ اور جب آپ وہاں جاؤ گے
تو خود ہی دیکھ لو گے، وغیرہ
اس سے جہاں غلط فہمی کا عنصر ختم ہو جائے
گا وہاں بے ادبی اور گستاخی کا شائبہ بھی
جنم نہیں لے گا۔
اگرچہ یہ تجویز بھی ایک ارب کی تعداد کو
جا پہنچنے والے اردو دان طبقے کو قائل
نہیں کر سکے گی تاہم اصلاح کے لئے اپنی سی
ایک کوشش کی جا سکتی ہے۔ اور اگر ایسی کسی
کوشش کو ادبی حلقوں میں سراہا جائے اور
اسے اردو رموزاوقاف (گرامر) کی کتب میں
شامل کرتے ہوئے محض ادب کی غرض سے واحد کے
لئے جمع کے صیغے کا استعمال "غلط العام"
قرار دے دیا جائے تو قریباً نصف صدی
گزرنے پر ہماری یہ کوشش بارآور بھی ہو
سکتی ہے۔
والسلام
عبدالستار منہاجین
www.i4minhaj.com